ایاد اختر ایک پاکستانی نژاد امریکی ہیں جنھیں یہ انعام ڈرامہ کے شعبے میں ان کے تحریر کردہ ایک ڈرامے پر دیا گیا ہے۔
پرنٹ اور آن لائن جرنلزم، ادب اور موسیقی کے حوالے سے امریکہ کے پلٹزر ایوارڈز کو دنیا بھر میں ایک سند کی حیثیت حاصل ہے۔ 2013ء کے لیے پلٹزر پرائز کے وصول کنندگان کی فہرست جاری کر دی گئی ہے جس کے مطابق پاکستانی نژاد امریکی ایاد اختر بھی اس برس اپنا پلٹزر پرائز کے حقدار ٹھہرائے گئے ہیں۔
پلٹزر پرائز میں ادب کا انعام ایسے امریکیوں کو دیا جاتا ہے جنہیں امریکی معاشرے میں رہنے کا تجربہ ہو اور ان کی تحریر امریکی لائف سٹائل کے بارے میں ہو۔ سال 2013ء میں جینا گوانفریڈو کا ناول Rapture اور ایمی ہیرزوگ کا ناول 4000 Miles بھی پلٹزر پرائز میں ادب کے شعبے میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے لیکن انعام کا حقدار ایاد اختر کو ٹھہرایا گیا جنہیں دس ہزار ڈالر کی انعامی رقم دی جائے گی۔
بیالیس سالہ ایاد اختر کو یہ انعام ڈرامے کے شعبے میں ان کے تحریر کردہ ڈرامے Disgraced پر دیا گیا ہے۔ ڈرامے کی کہانی ایک پاکستانی نژاد امریکی وکیل کے گرد گھومتی ہے جو اپنے گھر پر ایک عشائیے میں دو جوڑوں کو مدعو کرتا ہے۔ عشائیے کے دوران گفتگو کہیں سے کہیں نکل جاتی ہے اور مختلف موضوعات پر گرما گرم بحث چھڑ جاتی ہے۔ ان موضوعات میں مذہب بھی شامل ہوجاتا ہے۔ یوں اسلام اور یہودی ثقافت، قرآن، تلمود اور دیگر مذہبی و سیاسی معاملات پر جذباتی گفتگو کی جاتی ہے۔
ایاد اختر کے والدین ساٹھ کی دہائی میں پاکستان سے امریکہ آکر آباد ہوئے تھے۔ ایاد 1970ء میں نیویارک میں پیدا ہوئے اور ان کا بچپن ریاست وسکونسن میں گزرا۔
ایاد اختر براؤن یونیورسٹی اور کولمبیا یونیورسٹی کے فارغ التحصیل ہیں جہاں انہوں نے اپنے شوق کے مطابق تھیٹر اور ڈائریکشن کی تعلیم حاصل کی۔
اس سے قبل وہ 2012ء میں American Dervish کے نام سے ایک ناول بھی لکھ چکے ہیں۔ اس ناول کو دنیا بھر کے ادبی حلقوں میں پذیرائی حاصل ہوئی اور بہت سی مختلف زبانوں میں اس کا ترجمہ بھی کیا جا چکا ہے۔ ایاد اختر اپنے دوسرے ناول پر کام کر رہے ہیں۔
پلٹزر پرائز میں ادب کا انعام ایسے امریکیوں کو دیا جاتا ہے جنہیں امریکی معاشرے میں رہنے کا تجربہ ہو اور ان کی تحریر امریکی لائف سٹائل کے بارے میں ہو۔ سال 2013ء میں جینا گوانفریڈو کا ناول Rapture اور ایمی ہیرزوگ کا ناول 4000 Miles بھی پلٹزر پرائز میں ادب کے شعبے میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے لیکن انعام کا حقدار ایاد اختر کو ٹھہرایا گیا جنہیں دس ہزار ڈالر کی انعامی رقم دی جائے گی۔
بیالیس سالہ ایاد اختر کو یہ انعام ڈرامے کے شعبے میں ان کے تحریر کردہ ڈرامے Disgraced پر دیا گیا ہے۔ ڈرامے کی کہانی ایک پاکستانی نژاد امریکی وکیل کے گرد گھومتی ہے جو اپنے گھر پر ایک عشائیے میں دو جوڑوں کو مدعو کرتا ہے۔ عشائیے کے دوران گفتگو کہیں سے کہیں نکل جاتی ہے اور مختلف موضوعات پر گرما گرم بحث چھڑ جاتی ہے۔ ان موضوعات میں مذہب بھی شامل ہوجاتا ہے۔ یوں اسلام اور یہودی ثقافت، قرآن، تلمود اور دیگر مذہبی و سیاسی معاملات پر جذباتی گفتگو کی جاتی ہے۔
ایاد اختر کے والدین ساٹھ کی دہائی میں پاکستان سے امریکہ آکر آباد ہوئے تھے۔ ایاد 1970ء میں نیویارک میں پیدا ہوئے اور ان کا بچپن ریاست وسکونسن میں گزرا۔
ایاد اختر براؤن یونیورسٹی اور کولمبیا یونیورسٹی کے فارغ التحصیل ہیں جہاں انہوں نے اپنے شوق کے مطابق تھیٹر اور ڈائریکشن کی تعلیم حاصل کی۔
اس سے قبل وہ 2012ء میں American Dervish کے نام سے ایک ناول بھی لکھ چکے ہیں۔ اس ناول کو دنیا بھر کے ادبی حلقوں میں پذیرائی حاصل ہوئی اور بہت سی مختلف زبانوں میں اس کا ترجمہ بھی کیا جا چکا ہے۔ ایاد اختر اپنے دوسرے ناول پر کام کر رہے ہیں۔