کشمیر: 'افطار کے بعد خواتین آنگن میں جمع ہو کر ترانے پڑھتی تھیں'
Your browser doesn’t support HTML5
"کشمیر میں رمضان کا الگ ہی ماحول ہوتا تھا۔ یہاں سب سے بہترین ثقافتی سرگرمیاں ہوا کرتی تھیں۔ سڑکوں پر رش رہتا۔ افطار کے بعد محلے کی خواتین کسی ایک گھر کے آنگن میں جمع ہو کر 'رُف' کرتی تھیں۔ مگر اب تو بس خاموشی ہی خاموشی ہے۔ گزشتہ تین سال سے تو عید کا اجتماع بھی نہیں ہوتا۔"
کشمیر میں رمضان کتنا بدل گیا ہے؟ دیکھیے سرینگر کے شہری غلام احمد ڈار کی یادیں۔