’عید پر نئے جوتے پہنے تو پیچھے مڑ کر قدموں کے نشان دیکھتا رہا‘
Your browser doesn’t support HTML5
’’سحری کے بعد سو جاتے تھے تو اٹھنے کے بعد شام کا انتظار ہوتا تھا کہ اذان کب ہوگی۔ دسترخوان پر سادہ ڈشیں ہوا کرتی تھیں۔ ہمارے دیہات میں فرمائشی طور پر کوئی چیز نہیں پکتی جو دستیاب ہو پکا لیا جاتا ہے۔ سب کچھ ہونے کے باوجود اب خوشی نہیں ہے پتا نہیں کیا راز ہے۔‘‘
دیکھیے کوئٹہ کے لوک گلوکار اختر چنال زہری کی دلچسپ یادیں وائس آف امریکہ کی سیریز 'ماضی کے رمضان' میں۔