شکیل آزاد تقریبا دو عشرے قبل امریکہ آ گئے تھے۔ اور یہاں بھی انہوں نے شعرو سخن کا سلسلہ برقرار رکھا۔
واشنگٹن —
بزرگ شاعر شکیل آزاد دل کے عارضے میں مبتلا تھے۔ اور گذشتہ چند ہفتوں سے سخت علیل تھے۔ ان کے گردوں نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔
مرحوم شکیل آزاد پاکستان سے ہجرت کرکے متحدہ عرب امارات میں خاصے عرصہ مقیم رہے اور انہوں نے وہاں پر کئی بین الاقوامی اردو کانفرنسوں کا انعقاد کیا۔ انہوں نے وہاں پر پاکستان کے کئی نامور شعرا کے ساتھ خصوصی تقاریب کا اہتمام بھی کیا۔
تقریبا دو عشرے قبل وہ امریکہ آ گئے تھے۔ اور یہاں بھی انہوں نے شعرو سخن کا سلسلہ برقرار رکھا۔
شکیل آزاد صاحب کے دو شعری مجموعے شائع ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کا ایک نعتیہ کلام کا مجموعہ بھی ہے۔
واشنگٹن میں ایک ادبی تنظیم سوسائٹی آف اردو لٹریچر کے بانی جناب ابولحسن نغمی نے مرحوم شکیل آزاد کو خراج ِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ کہنہ مشق غزل گو شاعر تھے اور زندگی کے آخری برسوں میں انہوں نے نعت گوئی کی طرف خصوصی توجہ دی۔
اس حوالے سے مزید سنیئے اسد نذیر کی اس آڈیو رپورٹ میں۔
مرحوم شکیل آزاد پاکستان سے ہجرت کرکے متحدہ عرب امارات میں خاصے عرصہ مقیم رہے اور انہوں نے وہاں پر کئی بین الاقوامی اردو کانفرنسوں کا انعقاد کیا۔ انہوں نے وہاں پر پاکستان کے کئی نامور شعرا کے ساتھ خصوصی تقاریب کا اہتمام بھی کیا۔
تقریبا دو عشرے قبل وہ امریکہ آ گئے تھے۔ اور یہاں بھی انہوں نے شعرو سخن کا سلسلہ برقرار رکھا۔
شکیل آزاد صاحب کے دو شعری مجموعے شائع ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کا ایک نعتیہ کلام کا مجموعہ بھی ہے۔
واشنگٹن میں ایک ادبی تنظیم سوسائٹی آف اردو لٹریچر کے بانی جناب ابولحسن نغمی نے مرحوم شکیل آزاد کو خراج ِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ کہنہ مشق غزل گو شاعر تھے اور زندگی کے آخری برسوں میں انہوں نے نعت گوئی کی طرف خصوصی توجہ دی۔
اس حوالے سے مزید سنیئے اسد نذیر کی اس آڈیو رپورٹ میں۔
Your browser doesn’t support HTML5