بابا فرید گنج شکر کے عقیدت مندوں کی روایات
بابا فرید گنج شکر 1173 میں ملتان کے ایک قصبے کھوتووال میں پیدا ہوئے تھے جب کہ ان کا وصال مئی 1266 میں ہوا۔
بابا فرید کو گنج شکر کہنے سے متعلق متعدد روایات مشہور ہیں۔
ان کے مزار پر ہر وقت عقیدت مندوں کی آمد کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔
درگاہ سے ملحقہ دکانوں پر زیادہ تر شکر بنی اشیا فروخت ہوتی ہیں۔
پاک پتن کے بازاروں میں بھی زیادہ تر زائرین کے لیے تبرک کی اشیا دستیاب ہوتی ہیں۔
شہر کی تنگ گلیوں میں دیگوں اور پھول بیچنے والوں کی لائنیں دور تک دکھائی دیتی ہیں۔
بابا فرید گنج شکر کا عرس ہر سال اسلامی سال کے ماہ محرم میں منایا جاتا ہے۔ اس موقع پر عوام کے لیے خصوصی طور پر مزار کا 'بہشتی دروازہ' کھولا جاتا ہے۔
درگاہ پر آنے والے زائرین اپنی مرادیں مانگنے کے لیے مزار پر دستک دیتے ہیں۔
درگارہ پر آنے والے عقیدت مندوں میں خواتین کی تعداد قدرے زیادہ ہوتی ہے۔
درگاہ پر زائرین کی آمد 24 گھنٹے جاری رہتی ہے۔
مزار کے احاطے میں کچھ اور اہم شخصیات کی قبریں بھی موجود ہیں۔
مزار کے قریب کلائی پر باندھنے کے لیے مختلف رنگوں کے دھاگے زائرین کو فراہم کیے جاتے ہیں۔
مزار پر آنے والے زائرین کے جوتے رکھنے کے لیے باقاعدہ ایک جگہ مختص کی گئی ہے۔