ساوتھ بینک سینٹر کے میلے میں برطانیہ، پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، سری لنکا اور افغانستان سے تعلق رکھنے والے فنکاروں کو ایک ساتھ ایک جگہ پر اپنا فن اور ثقافت پیش کرنے کا موقع میسر آیا۔
لندن —
لندن میں برصغیر کی تاریخ، ادب، فن اور ثقافت سے متعلق نو روز تک جاری رہنے والا میلہ پیر کی شب اختتام پذیر ہوا۔ اس منفرد میلے میں لندن سے تعلق رکھنے والی ایشیائی کمیونٹیز کے علاوہ مقامی آبادی نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
دریائے ٹیمز کے کنارے واقع 'ساوتھ بینک سینٹر' کے سالانہ میلے ایلکیمی سال 2014ء کے سلسلے میں تقریبات اور نمائشوں کا اہتمام 15 مئی سے 26 مئی تک کیا گیا۔ اس میلے کو برطانیہ کے ساتھ ایشیا کے ثقافتی تعلقات کے جشن کا نام دیا گیا تھا۔
ساوتھ بینک لندن سینٹر کو دنیا بھر میں آرٹ کا ایک بڑا مرکز سمجھا جاتا ہے۔ اسی لیے ایشیائی ثقافت پر مبنی تقریبات کے حوالے سے لوگوں میں خاص جوش وخروش نظر آیا۔
برصغیر کی ثقافت کے لحاظ سےجہاں سینٹر کے شاندار ہالزکی سجاوٹ دیکھنے سے تعلق رکھتی تھی وہیں روایتی کھانوں کے شوقین افراد کے لیےعمارت سے باہر فوڈ میلہ کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔ کھانے کے ان اسٹالوں میں چٹ پٹی چاٹ، پانی پوری، حلیم اور بریانی، تکے جیسے پکوان فروخت کئے جارہے تھے۔
ساوتھ بینک سینٹرکے میلے میں برطانیہ، پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، سری لنکا، افغانستان سے تعلق رکھنے والے
فنکاروں کو ایک ساتھ ایک جگہ پر اپنا فن اور ثقافت پیش کرنے کا موقع دیا گیا۔
اس میلے میں پاکستان کی تاریخ کے حوالے سے پیش کی جانے والی ملٹی میڈیا نمائش 'دا سیٹیزن آرچیوز آف پاکستان' کے عنوان سے اسٹیونز آرکائیو آف پاکستان نے پیش کی۔ اس نمائش میں تقسیم ہند کی کہانی لوگوں کی زبانی سنائی گئی ان کہانیوں میں پاکستانیوں کے شناخت کے سفر کو تقسیم ہند سے لے کر اب تک کی کہانیوں کے ذریعے اجاگر کیا گیا۔
ان آڈیو بیسڈ کہانیوں میں تقسیم ہند سے متعلق محفوظ یادوں ، ذاتی کہانیاں اورسنے سنائے قصوں کو ایسے لوگوں نے بیان کیا ہے جو یا تو اس وقت موجود تھے یا پھر ان تک یہ کہانیاں کسی کے ذریعے پہنچی تھیں نمائش میں بانی پاکستان کی اہم تقاریر، نایاب تصاویر رکھی گئیں جبکہ تقسیم ہند کے وقت ہجرت کرنے والوں کی بے سروسامانی کو تصاویر کی شکل میں پیش کیا گیا۔
نمائش میں شرکاء ممالک کی جانب سے اپنےا پنے ملکوں کی ثقافتی رنگ کو نمایاں طور پرپیش کیا گیا جس میں موسیقی ،رقص اور آرٹ کے حوالے سے نمونے پیش کئے گئے۔
بنگلہ دیشی سائیکل رکشہ کو نمائش میں بہت دلچسپی سے دیکھا گیا جسے بنگلہ دیش کے اسٹریٹ آرٹ کی پہچان سمجھا جاتا ہے ۔ نمائش میں رکھے جانے والے سائیکل رکشے کو بنگلہ دیشی رکشہ پینٹر تپن داس نے برطانیہ میں رہتے ہوئے پینٹ کیا ہے۔
سری لنکا کی ثقافت کے اظہار کے طور پر نمائش میں رکھے جانے والے منفرد گھومتے پہیوں کو کولمبو سے تعلق رکھنے والے آرٹسٹوں کی جانب سے تیار کیا گیا جس سے سری لنکا کے ویژول آرٹ کی متحرک کہانی کو بیان کیا گیا جس میں قدیم آرٹ سے لے کر جدید گرافک ڈیزائن بھی شامل ہیں۔
میلے میں افغانستان نشنل انسٹیٹیوٹ آف میوزک سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں موسیقاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا ۔
بھارت سے آئے ہوئے مشہور لیجنڈری اداکار نصیر الدین شاہ نے بھی اس میلے کا حصہ بنےان کے علاوہ گلوکار سکھ ویندر سنگھ کے ساتھ کنسرٹ کے علاوہ کتھک رقص اور موسیقی پر مبنی پروگرام پیش کئے گئے جبکہ ، میلے کے دوران گانوں کے البم، کتابوں کے اجراء کی تقریبات بھی منعقد کی گئیں ان کے علاوہ کوریوگرافی ،ورکشاپس، فیشن ، پرفارمنس اور نمائشوں میں مختلف موضوعات پر بات چیت کرنے کا اہتمام کیا گیاتھا۔
اس میلے میں یو کے بیسڈ ڈھول فاونڈیشن کی جانب سے ڈھول بجانے کا شندار مظاہرہ کیا گیا۔
میلے کے اختتامی گھنٹوں میں ڈے جے کی تیز دھنوں پر ہندی فلمی سینما کے مشہور گانوں پر ہال میں موجود تمام لوگوں نے رقص کیا جن میں خاص طور پر لندن سے تعلق رکھنے والے ایسے لوگوں کی بڑی تعداد محو وقص نظر آئی جو کہ ، ان ہندی گانوں کے بولوں سے یکسر لاعلم تھے۔
دریائے ٹیمز کے کنارے واقع 'ساوتھ بینک سینٹر' کے سالانہ میلے ایلکیمی سال 2014ء کے سلسلے میں تقریبات اور نمائشوں کا اہتمام 15 مئی سے 26 مئی تک کیا گیا۔ اس میلے کو برطانیہ کے ساتھ ایشیا کے ثقافتی تعلقات کے جشن کا نام دیا گیا تھا۔
ساوتھ بینک لندن سینٹر کو دنیا بھر میں آرٹ کا ایک بڑا مرکز سمجھا جاتا ہے۔ اسی لیے ایشیائی ثقافت پر مبنی تقریبات کے حوالے سے لوگوں میں خاص جوش وخروش نظر آیا۔
برصغیر کی ثقافت کے لحاظ سےجہاں سینٹر کے شاندار ہالزکی سجاوٹ دیکھنے سے تعلق رکھتی تھی وہیں روایتی کھانوں کے شوقین افراد کے لیےعمارت سے باہر فوڈ میلہ کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔ کھانے کے ان اسٹالوں میں چٹ پٹی چاٹ، پانی پوری، حلیم اور بریانی، تکے جیسے پکوان فروخت کئے جارہے تھے۔
ساوتھ بینک سینٹرکے میلے میں برطانیہ، پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، سری لنکا، افغانستان سے تعلق رکھنے والے
اس میلے میں پاکستان کی تاریخ کے حوالے سے پیش کی جانے والی ملٹی میڈیا نمائش 'دا سیٹیزن آرچیوز آف پاکستان' کے عنوان سے اسٹیونز آرکائیو آف پاکستان نے پیش کی۔ اس نمائش میں تقسیم ہند کی کہانی لوگوں کی زبانی سنائی گئی ان کہانیوں میں پاکستانیوں کے شناخت کے سفر کو تقسیم ہند سے لے کر اب تک کی کہانیوں کے ذریعے اجاگر کیا گیا۔
نمائش میں شرکاء ممالک کی جانب سے اپنےا پنے ملکوں کی ثقافتی رنگ کو نمایاں طور پرپیش کیا گیا جس میں موسیقی ،رقص اور آرٹ کے حوالے سے نمونے پیش کئے گئے۔
بنگلہ دیشی سائیکل رکشہ کو نمائش میں بہت دلچسپی سے دیکھا گیا جسے بنگلہ دیش کے اسٹریٹ آرٹ کی پہچان سمجھا جاتا ہے ۔ نمائش میں رکھے جانے والے سائیکل رکشے کو بنگلہ دیشی رکشہ پینٹر تپن داس نے برطانیہ میں رہتے ہوئے پینٹ کیا ہے۔
سری لنکا کی ثقافت کے اظہار کے طور پر نمائش میں رکھے جانے والے منفرد گھومتے پہیوں کو کولمبو سے تعلق رکھنے والے آرٹسٹوں کی جانب سے تیار کیا گیا جس سے سری لنکا کے ویژول آرٹ کی متحرک کہانی کو بیان کیا گیا جس میں قدیم آرٹ سے لے کر جدید گرافک ڈیزائن بھی شامل ہیں۔
میلے میں افغانستان نشنل انسٹیٹیوٹ آف میوزک سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں موسیقاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا ۔
بھارت سے آئے ہوئے مشہور لیجنڈری اداکار نصیر الدین شاہ نے بھی اس میلے کا حصہ بنےان کے علاوہ گلوکار سکھ ویندر سنگھ کے ساتھ کنسرٹ کے علاوہ کتھک رقص اور موسیقی پر مبنی پروگرام پیش کئے گئے جبکہ ، میلے کے دوران گانوں کے البم، کتابوں کے اجراء کی تقریبات بھی منعقد کی گئیں ان کے علاوہ کوریوگرافی ،ورکشاپس، فیشن ، پرفارمنس اور نمائشوں میں مختلف موضوعات پر بات چیت کرنے کا اہتمام کیا گیاتھا۔
اس میلے میں یو کے بیسڈ ڈھول فاونڈیشن کی جانب سے ڈھول بجانے کا شندار مظاہرہ کیا گیا۔
میلے کے اختتامی گھنٹوں میں ڈے جے کی تیز دھنوں پر ہندی فلمی سینما کے مشہور گانوں پر ہال میں موجود تمام لوگوں نے رقص کیا جن میں خاص طور پر لندن سے تعلق رکھنے والے ایسے لوگوں کی بڑی تعداد محو وقص نظر آئی جو کہ ، ان ہندی گانوں کے بولوں سے یکسر لاعلم تھے۔