جہاز میں دو ہفتے قبل اس وقت آگ لگ گئی تھی جب وہ کولمبو کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے کے لیے کھلے سمندر میں اجازت ملنے کا انتظار کر رہا تھا۔
سری لنکا کی بحریہ نے آگاہ کیا ہے کہ بحری جہاز پر آگ لگنے کی ممکنہ وجہ کیمیکلز ہی تھے۔
آگ جہاز کے اسی حصے میں لگی جہاں کیمیکل کے لیک ہونے کی اطلاع تھی۔ چوں کہ جہاز پر بڑی مقدار میں پلاسٹک بھی لادا گیا تھا۔ اس نے تیزی سے آگ پکڑ لی اور پھر سمندری ہواؤں نے آگ کا دائرہ پھیلانے میں مدد دی۔
آگ پر قابو پانے کے لیے بین الاقوامی کوشش کی گئی جس میں بھارت سمیت کئی ملکوں نے حصہ لیا۔
پلاسٹک کے جلے ہوئے ٹکڑوں نے کولمبو کے قریب واقع ایک تفریحی ساحلی علاقے کو بری طرح آلودہ کر دیا جس کے بعد اسے عام لوگوں کے لیے بند کرنا پڑا۔
پلاسٹک اور دیگر جلے ہوئے ٹکڑوں نے ماہی گیری کو بھی ناممکن بنا دیا اور سری لنکا کی حکومت نے 80 کلومیٹر کے سمندری علاقے میں مچھلیاں پکڑنے پر پابندی لگا دی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو ہفتوں سے لگی آگ بجھانے کی کوششوں میں ناکامی کے بعد جہاز بدھ کو ڈوبنا شروع ہوا۔
جہاز پر موجود کیمیکلز سمندر کے پانی میں شامل ہو رہے ہیں۔
ڈوبنے والے جہاز ’ایکس پریس پرل‘ کے عملے نے کہا ہے کہ ساحلی علاقے کو کیمیکلز کی آلودگی سے محفوظ رکھنے کے لیے جہاز کو گہرے سمندر میں لے جانے کی کوشش کی گئی البتہ اس میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
سری لنکا کی نیوی کے ترجمان کیپٹن اندیکا ڈی سلوا نے کہا ہے کہ جہاز ڈوبنے کے بعد سمندر میں پھیلنے والے فضلے کو صاف کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
سری لنکا میں ماحولیات کے ایک ماہر اجنتھا پریرا نے کہا ہے کہ ان کی معلومات کے مطابق جہاز پر 81 کنٹینرز میں خطرناک کیمیکل اور لگ بھگ 400 کنٹینروں میں تیل موجود تھا۔
جہاز کے ڈوبنے سے سمندری ماحول بڑے پیمانے پرآلودہ ہونے کا خدشہ ہے۔