سال 2011ء کے کچھ کامیاب اور کچھ ناکام ڈائریکٹرز

سال 2011ء کے کچھ کامیاب اور کچھ ناکام ڈائریکٹرز

بالی ووڈ میں سال 2011ءکے دوران بہت سے ڈائریکٹرز نے اپنے فنی کیریئر کی پہلی پہلی فلمیں ڈائریکٹ کیں ۔ ان میں سے کچھ فلمیں باکس آفس پر کامیاب تو کچھ ناکام ہوگئیں۔ کچھ ڈائریکٹرز ایسے تھے جن کی فلموں نے ریلیز سے پہلے ہی خوب شہرت حاصل کی لیکن ریلیز کے کچھ دنوں بعد ہی انہیں ناکامی سے دوچار ہونا پڑا۔


مثال کے طور پر امیتابھ بچن کی اداکاری سے گندھی فلم” بڈھا ہوگا تیرا باپ“ کرن راوٴ کی ”دھوبی گھاٹ “ اور پنکج کپور کی فلم ”موسم“ ۔ یہ نووارد ڈائریکٹرز کی پہلی پہلی فلمیں تھیں اور شاید ان کے ناتجربہ کاری کے سبب ہی یہ فلمیں ناکام ہوگئیں مگر کچھ فلموں نے واقعی شاندار کامیابی حاصل کی ۔ یہ فلمیں کون سی تھیں اور ان کے ڈائریکٹرز کون تھے آیئے ذیل میں تفصیل سے اس پر روشنی ڈالی جائے۔


کرن راوٴ : دھوبی گھاٹ

کرن راوٴ عامر خان کی اہلیہ ہیں اور شاید یہی ایک وجہ تھی جس کے سبب ان کی پہلی فلم ” دھوبی گھاٹ“ نے ریلیز سے پہلے ہی لوگوں کی توجہ حاصل کرلی لیکن بدقسمتی سے فلم ”ٹائیں ٹائیں فش“ ثابت ہوئی۔ فلم کی ناکامی کے ساتھ ہی کرن راوٴ بھی مطمئن ہوکر بیٹھ گئیں۔ اگرچہ فلم کی پروموشن پر بہت پیسہ اور وقت خرچ کیا گیا مگر فلم بینوں کو کرن راوٴ کی ڈائریکشن اچھی نہیں لگی۔

ریمو ڈی سوزا : فالتو

بنیادی طور پر ریموڈی سوزا کوریوگرافر ہیں لیکن فلم ”فالتو“ سے انہوں نے ڈائریکشن کے شعبے میں بھی خود کو منوانے کی کوشش کی اور وہ اس کوشش میں کامیاب بھی رہے۔ ”فالتو“ کی کہانی کا پلاٹ اگرچہ بوسیدہ تھا لیکن فلم میں ایک ساتھ کئی نئے چہروں کو متعارف کرانے کا رسک کامیابی کی صورت میں نکلا۔ اس فلم کی کامیابی فلمی نقادوں کے لئے ”سرپرائز“ تھی۔ ریمو نے بہت اچھی ڈائریکشن دی۔ کوریوگرافی بھی شاندار رہی جبکہ میوزک بھی قابل ذکرتھا۔
ابھینے ڈیو :گیم او ر دہلی بیلی

ابھینے ڈیونے اس سال دو فلمیں دیں۔ ”گیم “اور” دہلی بیلی“۔” گیم “کوششوں کے باوجود باکس آفس پر اپنے لئے کوئی جگہ نہ بناسکی جبکہ دہلی بیلی نے کامیابی کی ایک نئی تاریخ رقم کی۔
امول گپتے : اسٹینلے کا ڈبہ

امول گپتے کی فلم ” اسٹینلے کا ڈبہ“ ان کی پہلی کاوش تھی ۔ فلم کو بھارت اور بیرون بھارت کئی ایوارڈ ملے ۔ اس فلم نے ثابت کیا کہ بالی ووڈ میں بچوں کیلئے بنائی جانے والی فلم بھی کس قدر کامیاب ثابت ہوسکتی ہے۔

صدیقی : باڈی گارڈ

صدیقی نے سلمان خان کے ساتھ فلم ” باڈی گارڈ “ ڈائریکٹ کی اور راتوں رات شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گئے۔ فلم نے جس قدر کامیابی حاصل کی اور ریونیو جنریٹ کیا اسے بیان کرنے کے لئے یہاں جگہ تنگ پڑ جائے گی۔

پون کرپلانی : راگنی ایم ایم ایس

سال 2011ء میں ڈائریکٹر پون کرپلانی کی پہلی فلم ” راگنی ایم ایم ایس“ریلیز ہوئی۔ فلم اور پون کرپلانی دونوں کو ایکتا کپور کا آشرواد حاصل تھا لہذافلم باکس آفس پر آسانی کے ساتھ اپنے لئے جگہ بنانے میں کامیاب ہوگئی۔

لوورنجن : پیار کا پنچ نامہ

ڈائریکٹر لوورنجن نے بھی سال 2011ء میں ہی اپنی پہلی فلم ”پیار کا پنچ نامہ“بناکر ڈائریکشن کے شعبے میں طبع آزمائی کی ۔ فلم نے اپنے اوپر خرچ ہونے والی رقم نکال لی۔
وکاس بہل اور نتیش تیواری : چلر پارٹی

وکاس بہل اور نتیش تیواری سال 2011ء میں بچوں کے لئے فلم ” چلر پارٹی“ لے کر میدان میں آئے ۔ اس فلم کے لئے سلمان خان نے بھی خاصی محنت کی ۔ دونوں ڈائریکٹرز اپنے شعبے میں نام بنانے میں کامیاب رہے۔

روہت دھون :

ڈیوڈ دھون کے بیٹے روہت دھون اپنی پہلی فلم ”دیسی بوائز“ لے کر حاضر ہوئے ۔ فلم نے اوسطاً بزنس کیا لیکن روہت ڈائریکشن کے فن میں کامیاب رہے۔
بیجوائے نمبی یار : شیطان

انہوں نے فلم ”شیطان “ڈائریکٹ کی۔ فلم کا تصور اچھا تھا۔ موسیقی بھی دلکش ثابت ہوئی لیکن فلم عوام کو متاثر نہ کرسکی ۔

روشن عباس : آلویز کبھی کبھی

روشن عباس نے اپنی پہلی فلم ” آلویز کبھی کبھی “ کے نام سے متعارف کرائی ۔ انہیں شاہ رخ خان کی مکمل حمایت بھی حاصل رہی لیکن فلم بری طرح ناکامی سے دوچار ہوئی۔

مذکورہ بالا ڈائریکٹرز کے علاوہ پروین دباس فلم ” صحیح دھندے، غلط بندے“، راگھو دھر فلم ” مائی فریند پنٹو“ پوری جگن ناتھ فلم ” بدھا ہوگا تیرا باپ“ اور پنکچ کپور فلم ” موسم“ کے ساتھ پہلی مرتبہ ڈائریکشن کی فیلڈ میں داخل ہوئے لیکن ان کی ڈائریکٹ کی ہوئی فلمیں فلم بینوں کو اپنی جانب قطعی متوجہ نہ کرسکیں۔