شامی وزارتِ خارجہ کے ترجمان جہاد مقدیسی کا کہنا ہے کہ ان کے ملک کے کیمیائی ہتھیاروں کے ذخائر محفوظ ہیں اور شامی افواج ان کی حفاظت کر رہی ہیں۔
شام کی حکومت نے واضح کیا ہے کہ وہ اپنے کیمیائی ہتھیار صرف بیرونی حملے کی صورت میں ہی استعمال کرے گی اور اس کا ان ہتھیاروں کو شامی عوام کے خلاف استعمال کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔
پیر کو ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے شامی وزارتِ خارجہ کے ترجمان جہاد مقدیسی کا کہنا تھا کہ ان کے ملک کے کیمیائی ہتھیاروں کے ذخائر محفوظ ہیں اور شامی افواج ان کی حفاظت کر رہی ہیں۔
دریں اثنا انسانی حقوق کی تنظیموں سے وابستہ افراد نے دعویٰ کیا ہے کہ دارالحکومت دمشق اور شمالی شہر حلب میں باغیوں اور شامی حکومت کے فوجی دستوں کے مابین جھڑپوں کا سلسلہ پیر کو بھی جاری رہا۔
ادھر یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے بحری اور فضائی راستے سے شام کی جانب جانے والے مشکوک سامان کی تلاشی لینے سے متعلق ایک منصوبے کی منظوری دی ہے جس کا مقصد شامی حکومت کو بیرونِ ملک سے ہتھیاروں کی فراہمی روکنا ہے۔
سامان کی تلاشی کا مجوزہ منصوبہ شامی حکومت کے خلاف مئی 2011ء میں عائد کی جانے والی پابندیوں کے تحت بنایا گیا ہے اور اس کا اطلاق صرف یورپی یونین کی حدود میں ہوگا ۔
دریں اثنا شام میں جاری سیاسی بحران کے حل کی سفارتی کوششیں جاری ہیں اور عرب رہنمائوں نے ملک چھوڑنے کی صورت میں شام کے صدر بشار الاسد کو محفوظ راستہ دینے کا یقین دہانی کرائی ہے۔ لیکن تاحال اس پیشکش کی تفصیل سامنے نہیں آسکی ہے۔
پیر کو ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے شامی وزارتِ خارجہ کے ترجمان جہاد مقدیسی کا کہنا تھا کہ ان کے ملک کے کیمیائی ہتھیاروں کے ذخائر محفوظ ہیں اور شامی افواج ان کی حفاظت کر رہی ہیں۔
دریں اثنا انسانی حقوق کی تنظیموں سے وابستہ افراد نے دعویٰ کیا ہے کہ دارالحکومت دمشق اور شمالی شہر حلب میں باغیوں اور شامی حکومت کے فوجی دستوں کے مابین جھڑپوں کا سلسلہ پیر کو بھی جاری رہا۔
ادھر یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے بحری اور فضائی راستے سے شام کی جانب جانے والے مشکوک سامان کی تلاشی لینے سے متعلق ایک منصوبے کی منظوری دی ہے جس کا مقصد شامی حکومت کو بیرونِ ملک سے ہتھیاروں کی فراہمی روکنا ہے۔
سامان کی تلاشی کا مجوزہ منصوبہ شامی حکومت کے خلاف مئی 2011ء میں عائد کی جانے والی پابندیوں کے تحت بنایا گیا ہے اور اس کا اطلاق صرف یورپی یونین کی حدود میں ہوگا ۔
دریں اثنا شام میں جاری سیاسی بحران کے حل کی سفارتی کوششیں جاری ہیں اور عرب رہنمائوں نے ملک چھوڑنے کی صورت میں شام کے صدر بشار الاسد کو محفوظ راستہ دینے کا یقین دہانی کرائی ہے۔ لیکن تاحال اس پیشکش کی تفصیل سامنے نہیں آسکی ہے۔