حلب کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے پانچ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع علاقے 'نریاب' میں جھڑپوں کا سلسلہ بدھ کی صبح شروع ہوا تھا
واشنگٹن —
شام کے مرکزی شہر اور اقتصادی مرکز حلب میں سرکاری افواج اور باغیوں کے درمیان جھڑپوں میں شدت آگئی ہے اور علاقے سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق شہر کے ہوائی اڈے کے قریب سخت لڑائی ہورہی ہے۔
برطانیہ میں قائم شامی حزبِ اختلاف کی حامی تنظیم 'سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' اور دیگر تنظیموں کے مطابق حلب کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے پانچ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع علاقے 'نریاب' میں جھڑپوں کا سلسلہ بدھ کی صبح شروع ہوا تھا۔
مذکورہ ہوائی اڈے کا کنٹرول سرکاری افواج کے پاس ہے جہاں سے لڑاکا طیارے باغیوں کے زیرِ قبضہ علاقوں پر بمباری کے لیے پرواز کرتے ہیں۔ ہوائی اڈے میں شامی افواج کی ایک چھائونی بھی قائم ہے۔
یاد رہے کہ صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف برسرِ پیکار باغی گزشتہ ہفتوں کے دوران میں سرکاری فوج کے زیرِ استعمال ہوائی اڈوں کو نشانہ بنانے کی کوششیں کرتے آئے ہیں تاکہ وہاں سے ہونے والے فضائی حملوں کا زور توڑا جاسکے۔
دریں اثنا شامی بحران کے حل کے لیے جاری سفارتی کوششیں تاحال نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوسکی ہیں اور شام کے لیے اقوامِ متحدہ اور عرب لیگ کے نئے نمائندہ خصوصی لخدار براہیمی سفارتی کوششوں کو مہمیز دینے کے لیے رواں ہفتے دمشق پہنچ رہے ہیں۔
نئی ذمہ داری سنبھالنے کے بعد براہیمی کا شام کا یہ پہلا دورہ ہے جس کی حتمی تاریخ کا تاحال اعلان نہیں کیا گیا۔ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ براہیمی اپنے دورے کے دوران میں براہِ راست شام کے صدر بشار الاسد سے بحران کے حل کے سلسلے میں بات چیت کریں گے۔
برطانیہ میں قائم شامی حزبِ اختلاف کی حامی تنظیم 'سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' اور دیگر تنظیموں کے مطابق حلب کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے پانچ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع علاقے 'نریاب' میں جھڑپوں کا سلسلہ بدھ کی صبح شروع ہوا تھا۔
مذکورہ ہوائی اڈے کا کنٹرول سرکاری افواج کے پاس ہے جہاں سے لڑاکا طیارے باغیوں کے زیرِ قبضہ علاقوں پر بمباری کے لیے پرواز کرتے ہیں۔ ہوائی اڈے میں شامی افواج کی ایک چھائونی بھی قائم ہے۔
یاد رہے کہ صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف برسرِ پیکار باغی گزشتہ ہفتوں کے دوران میں سرکاری فوج کے زیرِ استعمال ہوائی اڈوں کو نشانہ بنانے کی کوششیں کرتے آئے ہیں تاکہ وہاں سے ہونے والے فضائی حملوں کا زور توڑا جاسکے۔
دریں اثنا شامی بحران کے حل کے لیے جاری سفارتی کوششیں تاحال نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوسکی ہیں اور شام کے لیے اقوامِ متحدہ اور عرب لیگ کے نئے نمائندہ خصوصی لخدار براہیمی سفارتی کوششوں کو مہمیز دینے کے لیے رواں ہفتے دمشق پہنچ رہے ہیں۔
نئی ذمہ داری سنبھالنے کے بعد براہیمی کا شام کا یہ پہلا دورہ ہے جس کی حتمی تاریخ کا تاحال اعلان نہیں کیا گیا۔ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ براہیمی اپنے دورے کے دوران میں براہِ راست شام کے صدر بشار الاسد سے بحران کے حل کے سلسلے میں بات چیت کریں گے۔