شام کی کرد آبادی پناہ کے لیے ترکی میں داخل
ترک حکام کے مطابق کہ شام کے 1,60,000 کرد گزشتہ دو ہفتوں سے لے کر اب تک اس کی سرحد میں داخل ہو چکے ہیں۔
نقل مکانی کرنے والوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے ترک حکام بھی مشکلات کا شکار ہیں۔
شامی کرد پناہ کے لیے سرحد پار کر کے ترکی میں داخل ہو رہے ہیں۔
اقوامِ متحدہ نے بھی ترکی میں شامی پناہ گزین کی مدد کی اپیل کی تھی۔
عالمی ادراہ خوراک کی سربراہ ولیری آموس نے کہا ہے کہ شام میں لاکھوں لوگوں کو خوراک اور ادویات کی کمی کا سامنا ہے۔
ترک حکام کے مطابق ان کا ملک بدترین صورتِ حال کا سامنا کرنے کی تیاری کر رہا ہے کیونکہ مزید ہزاروں پناہ گزینوں کی آمد متوقع ہے۔
اقوامِ متحدہ نے کیا ہے کہ ترکی ہر ممکن مدد کر رہا ہے لیکن پناہ گزینوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
شام میں 2011ء سے جاری خانہ جنگی کے باعث پہلے ہی وہاں سے 8,50,000 پناہ گزین ترکی میں مقیم ہیں۔