کالعدم جماعت الاحرار میں پھوٹ پڑ گئی، ایک گروپ علیحدہ

فائل فوٹو

مکرم خان اقلیتی مسیحی برادری سمیت معصوم شہریوں کے قتل، بھتہ وصولی، اغوا برائے تاوان اور ایسے دیگر اقدامات پر جماعت الاحرار کے سربراہ سے اختلاف کے باعث گروپ سے علیحدہ ہوئے ہیں جو بقول ان کے غیر اسلامی اقدامات ہیں۔

تحریک طالبان پاکستان سے الگ ہونے والے گروپ جماعت الاحرار میں تشکیل کے بعد پھوٹ پڑھ گئی ہے اور اس کے کچھ ارکان نے مزید الگ ہوتے ہوئے حزب الاحرار کے نام سے نئے گروپ کی تشکیل کا اعلان کر دیا ہے۔

آج اتوار کے روز جاری ہونے والے ایک ویڈیو میں کہا گیا کہ حزب الاحرار گروپ افغانستان کے ننگاہار صوبے میں تشکیل دیا گیا ہے اور اس کے لیڈر عسکریت پسند کمانڈر مکرم خان ہوں گے۔ مکرم خان اس سے پہلے جماعت الاحرار گروپ کے کمانڈر اور ترجمان رہے ہیں۔ مکرم خان کا اصل نام عمر خراسانی ہے اور اُن کا تعلق مہمند ایجنسی سے ہے۔

اس بارے میں جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ مکرم خان اقلیتی مسیحی برادری سمیت معصوم شہریوں کے قتل، بھتہ وصولی، اغوا برائے تاوان اور ایسے دیگر اقدامات پر جماعت الاحرار کے سربراہ سے اختلاف کے باعث گروپ سے علیحدہ ہوئے ہیں جو بقول ان کے غیر اسلامی اقدامات ہیں۔ اس سلسلے میں خاص طور پر مردان کے نادرا آفس، واہگا بارڈر پر سیکورٹی فورسز، مسیحی برادری اور گلشن پارک پر حملوں کا حوالہ دیا گیا جن میں بچوں اور عورتوں سمیت معصوم شہریوں کی جانیں ضائع ہوئیں۔

جماعت الاحرار گروپ 2014 میں عسکریت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان سے علیحدگی کے بعد عمر خالد خراسانی کی قیادت میں قائم کیا گیا تھا۔