نوادرات اور سرمے دانیاں جمع کرنے کا شوق

بھاٹی دروازے میں واقع ایک گھر​ کے اس کمرے میں کم و بیش ایک ہزار نوادرات رکھے ہوئے ہیں۔

یہ نوادرات نوجوان محسن فراز کے ہیں جنہیں بچپن سے ہی تاریخی اور قدیم اشیا اپنی جانب متوجہ کرتی تھیں اور وہ اُنہیں جمع کرنے لگے۔

یوں تو تمام نوادرات ہی اہم ہیں لیکن سب سے منفرد وہ سُرمے دانیاں ہیں جو اُن کے پاس 100 سے زائد ہیں جن میں سے 50 سرمے دانیاں نایاب ہیں۔

یہ سرمے دانیاں مختلف اشکال، خدوخال، سائز اور ڈیزائن کی حامل ہیں۔

سب سے جدید پیتل کی سُرمے دانی بھی 50 سے 60 سال پُرانی ہے۔

بادشاہ اکبر کے دور سے لے کر سکھ دور اور برٹش دور کے صدیوں پُرانے سکے بھی موجود ہیں۔
 

جہاں کہیں سے اُنہیں نایاب اشیا ملتی ہیں وہ وہاں سے خرید لیتے ہیں یا کوئی انہیں تحفتاً دے دیتا ہے۔

محسن کے مطابق بہت سے کلیکٹرز جب وفات پا جاتے ہیں تو بعض اوقات اُن کی اگلی نسلیں ان میں دلچسپی نہیں رکھتیں اور انہیں فروخت کر دیتی ہیں۔

مختلف اقسام کے اُگال دان، گل دان اور گُلاب پاش بھی اُن کی کلیکشن کا حصہ ہیں۔

محسن فراز کہتے ہیں کہ وہ پاکستان بھر کے کلیکٹرز سے رابطے میں رہتے ہیں۔

ان انوکھی اشیا کو جمع کرنے کا مقصد پرانی ثقافت اور تہذہب نوجوان نسل تک پہنچانا ہے۔

محسن ان تمام اشیا کو سجا کر رکھنے کے لیے کوشاں ہیں کیوں کہ جگہ نہ ہونے کی وجہ سے ابھی ان کی زیادہ تر کلیکشن ڈبوں میں ہی پیک پڑی رہتی ہے۔