ملتان: اولیا کے مزاروں سے آم کے باغات تک، ہر رنگ بے مثال
شمس تبريز کے مزار کے احاطے ميں اکثر محفل سماں منعقد ہوتی ہے جس میں قوال مختلف کلام پیش کرتے ہیں
ملتان کے آموں کی ایک جھلک دیکھتے ہی اس کی خوشبو ہر سو بکھری محسوس ہونے لگتی ہے۔ ذائقہ کا سوچیے۔۔۔۔ وہ بھی سب سے میٹھا اور نرالا لگتا ہے
پاکستان ميں آم کی بے شمار اقسام ہيں کچھ اقسام ملتان میں پیدا ہوتی ہیں جو عالمی سطح پر مشہور ہیں۔ یہاں کے آم بڑے پیمانے پر بیرون ملک برآمد ہوتے ہیں۔
ملتان جائيں اور سوہن حلوہ نہ کھائيں، ايسا ممکن نہیں۔ ملتانی سوہن حلوہ شہر کی خاص سوغات ہے۔
ملتان کا قديم گھنٹہ گھر بہت سے تاریخی واقعات اور زمانے کے اتارچڑھاو کا گواہ ہے۔ گھنٹہ گھر اب بھی سياحوں کی توجہ کا خاص مرکز ہے۔
حضرت شاہ رکن عالم اور بہا الدين زکريا کے مزار کو اکثر پیر فقیر اپنا مسکن بھی مانے جاتے ہیں
عقیدت مند مزار پر پھول کی پتیاں ضرور ڈالتے ہیں اس لیے راہ میں جگہ جگہ پھول فروش نظر آتے ہیں
مقبرہ شاہ رکن عالم کو خطے کی تاريخ ميں تغلق فن تعمير کا عظيم شاہکار سمجھا جاتا ہے
لڑکیاں اپنی شادی کی منت مانگنے کے لیے بھی مزار کا رخ کرتی ہیں۔ ضلع قصور کی ثوبيہ بھی ان میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے منت کے طور کلائی پر چار گرہیں باندھوائی ہیں۔
عقیدت مند مزار پر پھول چڑھانے کے ساتھ دیے بھی روشن کرتے ہیں جبکہ درخت کی ٹہنی پر دھاگہ باندھنا اور کبوتروں کو دانے ڈالنا بھی مقدس عمل سمجھا جاتا ہے
ہفتے کے سات دنوں میں جمعرات کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔ اس دن مزار پر میلے کا سماں ہوتا ہے۔ سیکڑوں زائرین دن بھر مزار کا دورہ کرتے ہیں۔
شمس تبريز تيرھويں صدی کے مشہور صوفی بزرگ تھے۔ وہ ايران ميں پيدا ہوئے جبکہ ان کی تدفين ملتان ميں ہوئی۔ ہزاروں کی تعداد ميں عقيدت مند روزانہ ان کے مزار پر حاضری ديتے ہيں۔