واشنگٹن کے دنیا بھر میں شہرت رکھنے والے چیری کے درخت اس ہفتے اپنے جوبھن پر ہیں۔ لیکن، ہر سال یہاں آنے والوں کے ہجوم نظر نہیں آ رہے۔ واشنگٹن میں ایک جگہ ہے ٹائیڈل بیسن۔ یہ ایک مصنوعی جھیل ہے جس کے کناروں پر چیری کے ہزاروں درخت اپنی بے پناہ خوبصورتی کی وجہ سے دنیا بھر سے آنے والے سیاحوں کی توجہ کا مرکز رہتے ہیں۔
یوشینو چیری درخت اس سال سرد موسم میں درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافے کی وجہ سے وقت سے پہلے ہی خوبصورت شگوفوں سے لد گئے ہیں۔ لیکن کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے بیشتر لوگ باہر نکلنے اور ہجوم میں جانے سے گریز کر رہے ہیں۔
پھر بھی سیر و تفریح کی غرض سے واشنگٹن آنے والے افراد اس موقع کو ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ پینسلوانیا سے تعلق رکھنے والی فائزہ وک کہتی ہیں کہ مجھے تو اس موقع سے فائدہ اٹھانا ہے۔ میں احتیاطی تدابیر پر عمل کر رہی ہوں جیسے بار بار ہاتھ اور چہرے کو دھونا اور میرے پاس ماسک بھی ہے۔
واشنگٹن میں ہر سال ہزاروں کی تعداد میں سیاح موسم بہار میں چیری بلاسم فیسٹول اور اس موقع پر ہونے والی پریڈ سے لطف اندوز ہونے کے لئے یہاں آتے ہیں۔ اس سال بیشتر ایونٹس کو منسوخ کیا جا رہا ہے۔
ڈی سی ٹور گائیڈ ٹائرون مک برائیڈ کا کہنا ہے کہ ایسا عوام کی بھلائی کے لئے کیا جا رہا ہے۔ یہ جاننا کچھ تشویش کی بات ہے کہ یہ ایونٹس اس بار نہیں ہونگے۔
ان ایونٹس کی منسوخی کا مطلب یہ بھی ہےکہ ٹائرون مک برائیڈ جیسے گائیڈز کو اپنی آمدنی میں نقصان ہو گا، کیونکہ موسم بہار کی تعطیلات کے دوران ان کی آمدن میں اضافہ ہوتا رہا ہے۔
ڈس ٹینیشن ڈی سی کے صدر اور چیف ایگزیکٹو ایلیٹ فرگوسن کہتے ہیں کہ یہ ہمارے لئے ایک بڑی بات ہے۔ واشنگٹن جیسے شہر کے لئے اس کے کافی اقتصادی اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور تقریباً آٹھ سو پچاس ملین ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے جو ہم اپنے شہر کو ایک سیاحتی مرکز کے طور پر بہتر بنانے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔
واشنگٹن کے مکین جو پہلے سیاحوں کی بڑی تعداد اور ٹریفک جام کی وجہ سے چیری بلاسم کے مناظر سے لطف اندوز نہیں ہو سکتے تھے ان کا کہنا ہے کہ ممکن ہے اب وہ اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے چیری شگوفوں کی بے پناہ خوبصورتی سے لطف اندوز ہوں، کیونکہ اس مرتبہ ہجوم اور ٹریفک جیسے مسائل کا سامنا نہیں ہو گا۔
سنہ 1912 کا سال تھا جب جاپان کے عوام کی طرف سے امریکی عوام کو تحفے کے طور پر چیری کے پودوں کا تحفہ دیا گیا تھا۔ تحفے میں تقریباً تین ہزار پودے جاپان سے امریکہ لائے گئے تھے۔ جاپان میں چیری کے شگوفوں کو ساکورا کہتے ہیں اور موسم بہار میں چیری کھلنے کے موسم کے ساتھ کئی روایات بھی جڑی ہوئی ہیں۔
چیری شگوفوں پر شاعری کی جاتی ہے۔ اس کی خوبصورتی اور چند روزہ زندگی کی شان میں بہت کچھ لکھا گیا ہے۔ چیری کے شگوفوں کی بہار جاپان کی ثقافت کا ایک اہم حصہ ہے۔
جاپان میں چیری شگوفوں کو دیکھنا ایک روایت ہے جسے ہانامی کہتے ہیں۔ یہاں آپ کو ایک ذاتی تجربہ بتاتی چلوں۔ ٹوکیو جاپان میں ریڈیو جاپان (این ایچ کے یعنی نپون ہوسو کیو کائی) کے ساتھ اپنی پانچ سالہ وابستگی کے دوران ہم بھی اس روایت کا حصہ رہے اور ہمارے ساری اردو سروس این ایچ کے سے بہت قریب واقع میجی کوئین کے وسیع و عریض پارک میں چیری شگوفوں کے تلے کم از کم ایک بار کھانا ضرور کھاتے تھے۔ اور یہ منظر میری زندگی کے ساتھ آنکھ اور یاد کا انمٹ نقش رہے گا۔
Your browser doesn’t support HTML5