صدارتی امیدواروں کے درمیان تین مباحثے ہونا تھے لیکن صدر ٹرمپ کے کرونا وائرس کا شکار ہونے اور ان کی جانب سے ورچوئل مباحثے میں شرکت سے انکار کے بعد دوسرا مباحثہ منسوخ کر دیا گیا تھا۔
مباحثے کی ماڈریٹر کرسٹن ویلکر تھیں جن کا تعلق 'این بی سی نیوز' سے ہے۔ ویلکر نے صدارتی مباحثے میں میوٹ کے بٹن کا استعمال کیا جس کا مقصد ہر امیدوار کو دو منٹ تک اپنا مؤقف بھرپور انداز سے بیان کرنے کا پورا موقع دینا تھا۔
ویلکر کے کرونا سے متعلق سوال پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم وبائی مرض کے خلاف سخت جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے آہستہ آہستہ نجات مل رہی ہے۔
ماڈریٹر کے سوال پر جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ وبائی مرض سے اب تک دو لاکھ 20 ہزار امریکی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اتنی زیادہ اموات کے ذمہ دار شخص کو صدر کے عہدے پر نہیں رہنا چاہیے۔
ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے الزام عائد کیا کہ صدر ٹرمپ کے پاس اب بھی کرونا وائرس سے نجات حاصل کرنے کا کوئی جامع منصوبہ نہیں۔
ایک سوال پر صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم بیماری کو سمجھ رہے ہیں، اس پر مطالعہ جاری ہے اور ہم نے بہت کچھ سیکھا ہے۔
جو بائیڈن نے صدر ٹرمپ کا نام لیے بغیر کہا کہ وہ کہتے ہیں کہ ہم اس مرض کے ساتھ جینا سیکھ رہے ہیں، میں کہتا ہوں لوگ اس کے ساتھ مرنا سیکھ رہے ہیں۔
جب صدر ٹرمپ سے یہ پوچھا گیا کہ ان کی کمپنی کا چین میں بینک اکاؤنٹ ہے تو ٹرمپ نے جواب دیا میرے بہت سے بینک اکاؤنٹس ہیں اور بہت سی جگہوں پر ہیں۔ اُن کے بقول "میں چین میں معاہدہ کرنے کے بارے میں سوچ رہا تھا اس لیے وہاں اکاونٹ کھولا لیکن بعد میں ارادہ بدل دیا جس کے ساتھ ہی یہ اکاونٹ بھی بند کرا دیا گیا۔"
ڈیموکریٹک امیدوار جو بائیڈن اور ان کی اہلیہ جل بائیڈن حتمی مباحثے کے بعد واپسی کے لیے ایک ساتھ روانہ ہوئے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور خاتونِ اول میلانیا ٹرمپ، ڈیموکریٹک پارٹی کے نامزد امیدوار جو بائیڈن اور ان کی اہلیہ ڈاکٹر جل بائیڈن حتمی مباحثہ ختم ہونے کے بعد ایک ساتھ کھڑے ہیں۔