امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کرونا وائرس کو ملک میں پھیلنے سے روکنے کے لیے ایمرجنسی نافذ کر دی ہے اور اس عالمی وبا پر قابو پانے کے لیے 50 ارب ڈالر فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے وائٹ ہاؤس کے روز گارڈن میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی انتظامیہ نے اس وائرس پر کنٹرول کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں اور وفاقی حکومت اس وائرس پر قابو پانے کے لیے پوری طاقت سے کام کرے گی۔
انہوں نے ملک کی تمام ریاستوں پر زور دیا کہ وہ اس وبا کے خلاف اپنی تمام توانائیاں بروئے کار لائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کی تشخیص کے لیے ہزاروں لاکھوں ٹیسٹ فراہم کر رہے ہیں۔ ملک کے تمام صحت کے سرکاری مراکز ٹیسٹ کی سہولت فراہم کریں گے۔ ہم اپنے شہریوں کو کرونا وائرس کے خطرے اور خوف سے نجات دلانا چاہتے ہیں۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بڑی عمر کے افراد کو اس وائرس کا ہدف بننے سے بچانے کے لیے خصوصی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکیوں کی سلامتی اور صحت ہر چیز پر مقدم ہے جس کے لیے کئی ضابطے نرم کیے جائے جا رہے ہیں تاکہ وائرس پر جلدی سے قابو پایا جاسکے۔
ایک سوال کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ فی الحال میکسیکو کے ساتھ سرحد بند کرنے کے بارے میں نہیں سوچا جا رہا۔ ابھی اس طرف سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔
صدر ٹرمپ نے حال ہی میں برازیل کے ایک اعلی عہدے دار سے ملاقات تھی جنہیں کرونا وائرس کی تشخیص ہو گئی ہے۔ اس سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وہ ٹھیک ہیں۔
نیوز کانفرنس میں بتایا گیا کہ تیل کے ذخائر میں اضافہ کیا جا رہا ہے ہیں آنے والے ہفتوں میں ملک میں توانائی کی قلت کا خدشہ نہ رہے۔
لوگوں کو ضروریات زندگی کی فراہمی بلاروک ٹوک جاری رکھنے کے اقدامات تجویز کیے گئے ہیں۔
جمعے کی رات سے یورپ سے مسافروں کا داخلہ روک دیا گیا ہے۔ تاہم امریکی شہری واپس آ سکیں گے لیکن انہیں دو ہفتوں تک قرنطینہ میں رکھا جائے گا۔
اسپتالوں کو کہا گیا ہے کہ وہ کرونا وائرس کے سلسلے میں اپنی سہولتوں میں اضافہ کریں۔
صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکہ صرف اپنے عوام کی سلامتی کے ساتھ ساتھ اس وبا پر قابو پانے کے لیے دنیا کے دوسری ملکوں کو بھی مدد فراہم کر رہا ہے۔
امریکہ میں کرونا وائرس کے تصدیق شدہ مریضوں کی تعداد 1800 سے بڑھ گئی ہے اور اموات 41 تک پہنچ چکی ہے۔
تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں کرونا وائرس میں مبتلا افراد کی تعداد ایک لاکھ 38 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جب کہ ہلاکتیں 5000 کے ہندسے کو چھو رہی ہیں۔
چین جہاں سے یہ وائرس شروع ہوا تھا وہاں اس کا زور ٹوٹ گیا ہے اور جمعے کو وہاں صرف پانچ نئے مریضوں کی تشخیص ہوئی۔ البتہ 60 ہزار سے زیادہ افراد اب بھی زیر علاج ہیں۔
ایمرجینسی کے نفاذ سے فیڈرل ایمرجینسی منیجمنٹ کو یہ اختیار مل گیا ہے کہ ملک کو درپیش اس بحران کے مقابلے لیے لیے ریاست ، مقامی حکومتوں، اور ان اداروں کی مدد کر سکے جو اس پر قابو پانے کی کوششیں کررہے ہیں۔
کرونا وائرس سے دنیا بھر کی معیشت کو شدید نقصان پہنچ چکا ہے۔ اس سلسلے میں کاروباروں ، کارخانوں اور آمد و رفت کی بندش سے مزید کتنا نقصان ہوگا، اس کا ابھی اندازہ نہیں ہے۔