خیال کیا جاتا ہے کہ جائیداد کے ارب پتی کاروباری ڈونالڈ ٹرمپ ہی اب ریبپلیکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ہیں۔ تاہم، کہا جاتا ہے کہ اُن کا ڈیموکریٹک پارٹی کی ممکنہ امیدوار، سابق وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن سے سخت مقابلہ ہوگا۔
رائے عامہ کے متعدد قومی انتخابی سروے ظاہر کرتے ہیں کہ انتخاب کی صورت میں ہیلری کلنٹن ملک کی پہلی خاتون صدر ہوں گی، جو ٹرمپ کو شکست دے سکتی ہیں، جو ریپبلیکن پارٹی کے میدان میں واحد امیدوار ہیں، جو میکسیکو سے ملک میں داخل ہونے والے غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف اور مسلمانوں کے امریکہ میں داخلے پر عارضی پابندی کے حوالے سے سخت کلامی کا شہرہ رکھتے ہیں۔ اُن کی مقبولیت کے پیش نظر، ریپبلیکن پارٹی کے باقی امیدوار دوڑ سے دستبردار ہو چکے ہیں۔
مجموعی طور پر، کلنٹن کو ٹرمپ پر تقریباٍ چھ فی صد شرح کی برتری حاصل ہے، جو سنہ 2009 سے 2013 تک ملک کی اعلیٰ ترین سفارت کار رہ چکی ہیں، جب کہ ایک وقت ٹرمپ ٹیلی ویژن ریلٹی شو کے میزبان رہ چکے ہیں، جنھوں نے کبھی کسی عوامی عہدے پر کام نہیں کیا۔
بدھ کے روز 'سی این این/او آر سی' کے رائے عامہ کے نئے جائزے سے پتا چلتا ہے کہ کلنٹن کی شرح مقبولیت 54 جب کہ ٹرمپ کو 41 کی حمایت حاصل ہے۔
سی این این کے سروے سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ ووٹروں میں ہیلری کی مقبولیت زیادہ ہے، جو سابق صدر بِل کلنٹن کی بیوی ہیں؛ جنھیں دہشت گردی، خارجہ پالیسی، امی گریشن، صحت عامہ اور تعلیم کے شعبہ جات میں ٹرمپ کے مقابلے میں سبقت حاصل ہے۔
امریکی سیاسی تجزیہ کار کہتے ہیں کہ گذشتہ چوتھائی صدی کے دوران ہیلری کلنٹن صدارتی انتخاب کے لیے مقبول رہی ہیں۔ اس ہفتے ایک رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ صدارتی جیت کے لیے، اُنھیں ملک کی 50 ریاستوں میں سے نومبر کے قومی انتخاب میں ٹرمپ کے خلاف محض 20 میں جھنڈا گاڑنا ہوگا، جب کہ تواتر سے پچھلے چھ صدارتی انتخابات کے دوران ووٹروں نے 19 ریاستوں میں ہمیشہ ڈیموکریٹک امیدواروں کو ووٹ دیا ہے؛ جب کہ فلوریڈا کی ریاست میں شامل جنوب مشرقی رقبے کو لڑائی کا میدان خیال کیا جاتا ہے، جہاں کرائے گئے ایک سروے میں بتاہا گیا ہے کہ ٹرمپ کے مقابلے میں ہیلری کو 13 فی صد شرح سے سبقت حاصل ہے۔
ریپبلیکنز کی آئندہ پرائمریز:
مئی 10: نبراسکا (36 ڈیلیگیٹس)، ویسٹ ورجینیا (34 ڈیلیگیٹس)
مئی 17: اوریگن (27 ڈیلیگیٹس)
مئی 24: واشنگٹن (44 ڈیلیگیٹس)
جون 7: کیلی فورنیا (172 ڈیلیگیٹس)، مونٹانا (27 ڈیلیگیٹس)، نیو جرسی (51 ڈیلیگیٹس)، نیو میکسیکو (24 ڈیلیگیٹس)، اور سائوتھ ڈکوٹا (29 ڈیلیگیٹس)۔
ڈیموکریٹس:
دوڑ میں دو ڈیموکریٹ امیدوار ہیں جب کہ 25 جولائی کو فلاڈیلفیا میں منعقد ہونے والے کنوینشن سے قبل 1،163ڈیلیگیٹس جیتے جا سکتے ہیں۔ نامزدگی کے لیے ڈیموکریٹک امیدوار کے پاس 2،383ڈیلیگیٹس ہونے چاہئیں۔
ہیلری کلنٹن:
سابق وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن کے پاس اب تک 2،202 ڈیلیگیٹس ہیں۔
کلنٹن نے پہلے ہی عام انتخابات پر دھیان مرکوز کر رکھا ہے۔ انڈیانا پرائمری کے نتائج کے بعد اُن کا یہ ٹوئیٹ جاری ہوا: ''ڈونالڈ ٹرمپ جی او پی (گرانڈ اولڈ پارٹی) کے نامزد امیدوار ہیں۔ آئیے ہم سے مل جائیں ، ہم اُنھیں صدر بننے نہیں دیں گے''۔
کلنٹن اگلے دو روزفنڈ اکٹھا کرنے کی مہم کی غرض سے کیلی فورنیا میں شہروں لوس انجلیس اور سان فرانسسکو میں ہوں گی۔
برنی سینڈرز:
ورمونٹ کے سینیٹر برنی سینڈرز نے اب تک 1،400 ڈیلیگیٹس حاصل کیے ہیں۔
انڈیانا میں فتح کے بعد اپنی تقریر میں اُن کا کہنا تھا کہ ''مجھے معلوم ہے سکریٹری کلنٹن خیال کرتی ہیں کہ مہم ختم ہوچکی۔ میرے پاس اُن کے لیے ایک بُری خبر ہے۔ آج رات ہمیں انڈیانا میں بڑی فتح نصیب ہوئی ہے۔۔۔ ڈیموکریٹک کنوینشن میں اب سخت گیری میں اضافہ ہوگا، جس میں یہ دیکھا جائے گا کہ کون سا امیدوار جوش و جذبے کا مالک ہے، کون سب کو ساتھ لے کر چلتا ہے، اور کس کے لیے ووٹر زیادہ باہر نکلتے ہیں جس سے یہ بات یقینی بنائی جائے کہ ڈونالڈ ٹرمپ صدر نہ بن پائیں۔ میرے خیال میں زیادہ سے زیادہ ڈیلیگیٹس برنی سینڈرز کو ہی اس کے لیے موزوں امیدوار سمجھیں گے''۔
سینڈرز جمعرات کو ویسٹ ورجینیا کے شہروں چارلسٹن اور مارگن ٹائون میں ریلیوں کی قیادت کریں گے۔
ڈیموکریٹس کے لیے آئندہ پرائمریز:
مئی 10: ویسٹ نورجینیا (29 ڈیلیگیٹس)۔
مئی 17: اوریگن (61 ڈیلیگیٹس)، کنٹکی (55 ڈیلیگیٹس)۔
جون 7: نارتھ ڈکوٹا: (18 ڈیلیگیٹس)، کیلی فورنیا (475 ڈیلیگیٹس)، مونٹانا (21 ڈیلیگیٹس)، نیو جرسی (126 ڈیلیگیٹس)، نیو میکسیکو (34 ڈیلیگیٹس)، سائوتھ ڈکوٹا (20 ڈیلیگیٹس)۔
جون 14: واشنگٹن ڈی سی (20 ڈیلیگیٹس)۔