امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شکاگو کی ساتویں سرکٹ کورٹ آف اپیل کی جج ایمی کونی بیرٹ کو سپریم کورٹ کی خالی نشست پر جج نامزد کر دیا ہے۔ یہ نشست چند روز قبل جج جسٹس روتھ بیڈر گنزبرگ کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی۔
صدر ٹرمپ نے ہفتے کو وائٹ ہاؤس میں بیرٹ کی نامزدگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس عہدے کے لیے مکمل قابلیت رکھنے والی ذہین خاتون ہیں۔
صدر نے کہا کہ وہ اُمید کرتے ہیں کہ بیرٹ کی نامزدگی کو با آسانی سینیٹ سے منظوری مل جائے گی۔ اُنہوں نے میڈیا اور قانون سازوں پر زور دیا کہ وہ بیرٹ پر ذاتی حملوں سے گریز کریں۔
ایک سوال کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ "ڈیمو کریٹس کے لیے بیرٹ کی نامزدگی کی مخالفت کرنا بہت مشکل ہو گا کہ کیوں کہ وہ ایک باصلاحیت اور قابل خاتون ہیں۔"
حالیہ سروے کے مطابق امریکی عوام کی اکثریت اور بیشتر قانون ساز چاہتے تھے کہ اس سال ہونے والے صدارتی انتخابات کا فاتح اس خالی نشست پر نامزدگی کا اعلان کرے۔
وائس آف امریکہ کی جانب سے اس سلسلے میں کیے گئے ایک سوال پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ "میں نہیں سمجھتا کہ وہ ایمی کو زیادہ جانتے ہیں۔" صدر نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ الیکشن سے قبل ہی اس نامزدگی کو منظوری مل جائے گی۔
قبل ازیں وائٹ ہاؤس کے چیف آف اسٹاف مارک میڈوز نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ بیرٹ کے نام کی منظوری سے متعلق ٹائم لائن کے حوالے سے حتمی طور پر کچھ نہیں کہہ سکتے۔
اُنہوں نے کہا کہ اس نامزدگی کی منظوری کے لیے سینیٹرز کو وقت درکار ہو گا اس پر بحث ہو گی۔ لیکن اس کے باوجود وہ اُمید کرتے ہیں کہ سینیٹرز اُن کی قابلیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس عمل کو تیزی سے آگے بڑھائیں گے۔
مارک میڈوز نے کہا کہ اگر سینیٹرز نے سرعت کے ساتھ عمل کو آگے بڑھایا تو اُمید ہے کہ یکم نومبر سے قبل سینیٹ سے بیرٹ کے نام کی منظوری مل جائے گی۔
ہفتے کی رات ریاست پنسلوینیا کے ہیرس برگ ایئر پورٹ میں ایک انتخابی ریلی میں پرجوش مجمعے سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ "بیرٹ خدا کی طرف سے آپ کو دی گئی آزادی اور حقوق کا تحفظ کریں گی۔"
صدر ٹرمپ نے 87 سالہ جج جسٹس روتھ بیڈر گنزبرگ کی چند روز قبل کینسر سے انتقال کے بعد یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ اُن کی جگہ کسی خاتون جج کو ہی نامزد کریں گے۔
ریاست لوزیانا کے شہر نیو او رلینز میں پیدا ہونے والی 48 سالہ ایمی کونی بیرٹ سات بچوں کی ماں ہیں۔ اگر سینیٹ نے بطور جج اُن کے نام کی منظوری دے دی تو وہ امریکہ کی سپریم کورٹ کے نو ججز میں سب سے کم عمر جج ہوں گی۔
وائٹ ہاؤس میں اپنی نامزدگی کے بعد مختصر خطاب میں ایمی کونی بیرٹ نے جسٹس روتھ بیڈر گنزبرگ کی بطور جج اور خواتین کے حقوق کے لیے خدمات پر خراج تحسین پیش کیا۔
خیال رہے کہ امریکی سینیٹ میں حکمراں ری پبلکن پارٹی کو اکثریت حاصل ہے اور امکان ہے کہ بیرٹ کی نامزدگی کو منظوری مل جائے گی۔
سینیٹ میں ری پبلکن پارٹی کے اکثریتی رہنما مچ میکونل نے ہفتے کو جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا کہ صدر ٹرمپ اس سے بہترین فیصلہ نہیں کر سکتے تھے۔ بلاشبہ بیرٹ انتہائی قابل اور متاثر کن شخصیت کی مالک جیورسٹ ہیں۔
امریکی سینیٹ کی جوڈیشری کمیٹی کے سربراہ سینیٹر لنزے گراہم نے ایک بیان میں کہا کہ صدر نے ایک باصلاحیت خاتون جج کو سپریم کورٹ کی خالی نشست کے لیے نامزد کیا ہے، لیکن اس کے باوجود ہم یقینی بنائیں گے کہ سینیٹ میں مروجہ طریقہ کار کے تحت ہی اُن کا نام زیر بحث لایا جائے۔
ہفتے کو 'فاکس نیوز' سے گفتگو کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ امکان ہے کہ 26 اکتوبر تک ایمی کونی بیرٹ کا نام سینیٹ میں منظوری کے لیے رکھا جائے گا جس کے بعد اکثریتی رہنما مچ میکونل ووٹنگ کا دن مقرر کریں گے۔
ڈیمو کریٹک پارٹی کا ردعمل
سینیٹ میں ڈیمو کریٹک پارٹی کے اراکین نے بیرٹ کی نامزدگی کی مخالفت کرتے ہوئے ری پبلکن پارٹی کی جانب سے سینیٹ میں ووٹنگ کے ممکنہ شیڈول پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
ڈیمو کریٹک سینیٹر ڈایئن فائنسٹاین نے کہا کہ "سینیٹ کو اس وقت تک کوئی بھی نامزدگی زیر غور نہیں لانی چاہیے جب تک تین نومبر کو امریکی عوام اپنی رائے کا اظہار نہیں کر دیتے۔ اور نیا صدر حلف نہیں اُٹھا لیتا۔"
قبل ازیں ڈیمو کریٹک پارٹی کے صدارتی اُمیدوار جو بائیڈن جو، خود بھی سینیٹ کی جوڈیشری کمیٹی کے چیئرمین رہ چکے ہیں، نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا کہ "لاکھوں امریکی پہلے ہی ووٹ ڈال رہے ہیں کیوں کہ اُن کی صحتِ عامہ کا نظام خطرے میں ہے۔"
بائیڈن نے کہا کہ ٹرمپ گزشتہ چار سال سے امریکی عوام کو سہولت پہنچانے والا ہیلتھ کیئر ایکٹ کو ختم کرنے کے درپے ہیں جب کہ ری پبلکنز یہ کوشش 10 سال سے کر رہے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ دو مرتبہ امریکی سپریم کورٹ اس ہیلتھ کیئر ایکٹ کو آئینی قرار دے چکی ہے، لیکن ایمی کونی بیرٹ امریکی سپریم کورٹ کے ان فیصلوں سے اختلاف کرتی رہی ہیں جو امریکی عوام کے حق میں تھے۔
ایمی کونی بیرٹ کو قدامت پسند سوچ کی حامل مسیحی سمجھا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ 2017 میں جب صدر ٹرمپ نے شکاگو کی ساتویں سرکٹ کورٹ آف اپیل کی جج کے طور پر اُنہیں نامزد کیا تو اس وقت بھی سینیٹ میں ڈیمو کریٹک پارٹی نے اُن کی کھل کر مخالف کی تھی۔