ترکی میں فوجی انقلاب کی کوشش
حکومت کا تختہ اُلٹنے کی اس کوشش کے دوران دارالحکومت انقرہ اور استنبول میں ٹینک سڑکوں پر آ گئے۔ لیکن اُنھیں عوام کی طرف سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا
جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب ملک میں حکومت کا تختہ اُلٹنے کی کوشش کے دوران دارالحکومت انقرہ میں لگ بھگ 90 افراد ہلاک اور 1100 سے زائد زخمی ہو گئے۔
ترکی میں بظاہر فوج نے حکومت کا تختہ الٹ دیا ہے۔ ابھی صورت حال غیر یقینی اور غیر واضح ہے
فوج نے ٹیلی ویژن اور اِی میل پر ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اُس نے اقتدار سنبھال لیا ہے اور یہ کہ متعدد سولین رہنما گرفتار کیے گئے ہیں
فوج کا کہنا ہے کہ اقتدار اس لیے سنبھالا گیا ہے، تاکہ جمہوری دور کو برقرار رکھا جاسکے اور انسانی حقوق کی حرمت برقرار رکھی جائے
ترکی کی فوج کی جانب سے استنبول اور بوسفورس کو ملانے والے دونوں پُل بند کردیے ہیں
اس سے قبل ترکی کے وزیر اعظم بنالی یلدرم نے کہا تھا کہ ترکی میں فوج کی جانب سے تختہ الٹنے کی ممکنہ کوشش کی جاری ہے
سکیورٹی افواج نے بوسفورس اور فتح سلطان محمد کی پُلوں پر سے گزرنے والی تمام ٹریفک بند کر دی ہے؛ استنبول آمد و رفت کے لیے یہی دو پُل اہم کردار ادا کرتے ہیں