منگل کے روز یوکرین اور روس کے درمیان تناؤ میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا، ایسے میں جب یوکرین کے ایک جنرل نے خبردار کیا ہے کہ روسی فوجی حملے کا خطرہ ہے، جب کہ ملک کی سلامتی کے سربراہ نے کہا ہے اس بات کا ’ناقابل تردید ثبوت‘ موجود ہے کہ یوکرینی فوجی ٹرانسپورٹ طیارے کو مار گرانے کے واقع میں روس ملوث ہے۔
قومی سلامتی اور دفاعی کمیٹی کے معاون سربراہ، جنرل مخائیلو کوول یوکرین کے آئی سی ٹی وی ٹیلی وژن چینل کو بتایا کہ یوکرین اس وقت اپنے شمالی ہمسائے کی طرف سے بڑے پیمانے پر جارحیت کا خطرہ دیکھ رہا ہے، جیسا کبھی نہیں ہوا۔
یہ بیانات اُس وقت سامنے آئے ہیں جب روس نے 18 ملکوں کے سفارت کاروں کو روسی سرحدی قصبے کے دورے کی دعوت دی ہے۔ روس کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ بیرونی فوج کے ماہرین اور صحافی منگل کو روستوف خطے کے قصبے کا دورہ کرنے والے ہیں۔
روسی وزارت خارجہ نے بڑے دہانے کی گولہ باری کے واقع کو یوکرین کی جانب سے روسی اقتدار اعلیٰ اور روسی وفاق کی خلاف ورزی قرار دیا، جس کے ’ناقابل معافی نتائج‘ برآمد ہوسکتے ہیں۔ یوکرین کی حکومت نے گولہ باری میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔
پیر کے روز روسی اخبار ’کمرسانت‘ نے ’کریملن کےایک قریبی ذریعے‘ کے حوالے سے بتایا ہے کہ جواب میں، روس یوکرین کے خلاف جوابی فوجی حملے کے بارے میں غور کر رہا ہے۔
تاہم، صدر ولادیمیر پیوٹن کے ترجمان، دمتری پیسکوف نے اِن اطلاعات کو ’بکواس‘ قرار دیا ہے۔
منگل کے دِن یوکرین کی قومی سلامتی کے ادارے کے سربراہ، ویلنتین نلی ویشینکو نے کہا ہے کہ اُن کے ادارے کے پاس ناقابل تردید ثبوت موجود ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ پیر کے روز مشرقی یوکرین کے لہانکس علاقے میں گرائے جانے والے یوکرینی فوجی ہیلی کاپٹرکے واقع میں روس ملوث ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ یہ ثبوت صدر پیتروپورشنکو اور عوام کے سامنے پیش کیا جائے گا۔