یوکرین کے صدر پیٹرو پوروشنکو نے روس پر ’ننگی جارحیت‘کا الزام لگایا ہے، ایسے میں جب اُن کی فوج نے مشرقی یوکرین میں روسی ٹینکوں کی لڑائی سے پسپائی کے احکامات جاری کیے۔
یوکرینی صدر کی ویب سائٹ پر مسٹر پوروشنکو کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ’ایک ہمسایہ ملک کی طرف سے یوکرین کے خلاف براہِ راست، کھلم کھلا جارحیت شروع کی گئی ہے‘، جس کا بنیادی مقصد مشرقی یوکرین میں تنازع کے علاقے میں صورت حال کو تبدیل کرنا ہے۔
یوکرین کی قومی سلامتی اور دفاعی کونسل کے ترجمان، آندری لسینکو نے کہا ہے کہ یوکرینی فوج کو ہوائی اڈے سے پسپائی اختیار کرنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے، جو لہانسک کے شہر مین باغیوں کے مضبوط گڑھ کیے قریب واقع ہے۔
اُنھوں نے دعویٰ کیا کہ روسی افواج نےفوجیوں پر فائر کھولا، جس کا اندازہ حملوں کے باریک اہداف کو دیکھ کر لگایا جاسکتا ہے۔
لسینکو نے بتایا کہ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہونے والی لڑائی میں یوکرین کے سات فوجی ہلاک، جب کہ 25 زخمی ہوئے۔
نیٹو کے اندازوں کے مطابق، یوکرین میں کم از کم 1000روسی فوجی موجود ہیں اور یورپی یونین کے رہنماؤں نے روس سے اپنی افواج کے فوری انخلا کا مطالبہ کیا ہے۔
روس اس بات کو رد کرتا آیا ہے کہ یوکرین میں اس کا کوئی فوجی موجود ہے۔