یمن میں دہشت گردی کا انسداد، امریکہ اور خلیجی ملکوں کی مشترکہ تعزیرات عائد

ریاض

امریکی وزیر مالیات، اسٹیون منوشن نے بدھ کے روز سعودی عرب کے دارالحکومت، ریاض میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’چونکہ دہشت گردی ہمارے تمام ملکوں کے لیے خطرے کا باعث ہے، اس لیے دلیرانہ اور نئے کثیر ملکی انداز اپنانے کی ضرورت ہے

امریکہ اور خلیج کے چھ ملکوں نے بدھ کے روز متعدد افراد اور اداروں پر تعزیرات عائد کیں، یہ الزام لگاتے ہوئے کہ وہ یمن میں داعش اور القاعدہ کی مدد کر رہے ہیں۔

امریکی محکمہٴ خزانہ نے بتایا ہے کہ ’ٹررسٹ فائنانسنگ ٹارگیٹنگ سینٹر (ٹی ایف ٹی سی)‘ کے زیر سرپرستی یہ پہلی مربوط کوشش ہے، جس کے امریکہ اور سعودی عرب شریک سربراہ ہیں، جس کا مقصد خطے میں دہشت گرد تنظیموں کی مالی مدد اور سرگرمیوں کا انسداد کرنا ہے۔

شناخت، پتا لگانا اور معلومات کا تبادلہ

یہ ادارہ مئی میں اُس وقت قائم کیا گیا جب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے سعودی عرب کا دورہ کیا۔ اس مرکز کے ارکان ہیں، بحرین، کویت، اومان، قطر اور متحدہ عرب امارات ہیں۔

اس گروپ کے تین مقاصد ہیں: شناخت کرنا، پتا لگانا اور معلومات کا تبادلہ کرنا، تاکہ دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کو مالی معاونت کی فراہمی، قلع قمع کرنے کے مشترکہ اقدامات، خطے کے ملکوں کو مدد فراہم کرنا تاکہ وہ دہشت گرد نیٹ ورکس کی مالی اعانت کے معاملے کا تدارک کرنے کے لیے خطے کی استعداد میں اضافہ لائیں۔

امریکی وزیر مالیات، اسٹیون منوشن نے بدھ کے روز سعودی عرب کے دارالحکومت، ریاض میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’چونکہ دہشت گردی ہمارے تمام ملکوں کے لیے خطرے کا باعث ہے، اس لیے دلیرانہ اور نئے کثیر ملکی انداز اپنانے کی ضرورت ہے۔ یہ بات اہمیت کی حامل ہے کہ اس سے نبردآزما ہونے کے لیے ہم مل کر کام کریں‘‘۔

مشرق وسطیٰ کے چار ملکی دورے میں، منوشن متحدہ عرب امارات، قطر اور اسرائیل جائیں گے، جہاں توقع ہے کہ وہ دہشت گردی کے نیٹ ورکس کی مالی معاونت کے خلاف کارروائی میں اضافہ لانے پر زور دیں گے۔

اُنھوں نے کہا ہے کہ ’’عالمی مالیاتی نظام سے الگ ہونے پر، ہمارے دشمنوں کو اثرات کا بخوبی علم ہوگیا ہوگا۔ رقوم اکٹھی کرنے، بھیجنے اور پیسے کی تقسیم اب مشکل تر معاملہ بن رہا ہے۔ انسداد دہشت گردی کے طریقوں پر نگرانی کے طریقہ کار اپنانے کے نتائج برآمد ہو رہے ہیں‘‘۔