امریکی اخبارات سے: دہشت گردی کا خطرہ، تدابیر

القاعدہ کے سب سے زیادہ خطرناک اتحادی، یمن پر امریکہ کے خلاف متعدد بڑے بڑے دہشت گردانہ حملے کرانے کی ذمہ داری آتی ہے، جن میں سنہ 2009 میں کرسمس کے موقع پرڈیٹرائیٹ جانے والے ایک مسافر بردار طیارے میں بم پھوڑنے کی کوشش شامل ہے: اخباری رپورٹ
محکمہٴخارجہ کے ایک اعلان کے مطابق، انٹرنیٹ پر دہشت گردوں کی دھمکیوں کے پس منظر میں دنیائے اسلام کے 19 ملکوں میں امریکی سفارتی دفاتر اختتام ہفتہ تک بند رہیں گے۔ محکمے کے ترجمان کے بقول، یہ فیصلہ کسی نئے خطرے کا اشارہ نہیں بلکہ انتہا درجے کی احتیاط کی علامت ہے۔

لیکن، ’ڈینور پوسٹ‘ کہتا ہے کہ امریکی کانگریس کے ارکان کہتے ہیں کہ انٹرنیٹ پر سُنی جانےوالی بات چیت سے یہ اندازہ ہوا ہے کہ ایک بڑے دہشت گردانہ حملے کی سازش ہو رہی ہے۔ البتہ، کسی خاص تاریخ یا حملے کی سنگینی کےبارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔


اتوار کے روز کئی ارکان کانگریس نے ٹیلی وژن پروگراموں میں شرکت کرتے ہوئے کہا کہ انٹلی جنس ادراروں نے جن پیغامات کا سُراغ لگایا ہے اُن سے ظاہر ہوتا ہے کہ نائن الیون کے بعد یہ نہائت سنگین خطرہ ہو سکتا ہے۔ اور بقول ایک سرکردہ ری پبلکن سینیٹر کے، اِنہی پیغامات کی بنیاد پر صدر اوبامہ نے اتوار کو 22سفارت خانے بند رکھنے کی ہدایات جاری کی تھیں۔

اخبار کہتا ہے کہ القاعدہ کے سب سے زیادہ خطرناک اتحادی، یمن پر امریکہ کے خلاف متعدد بڑے بڑے دہشت گردانہ حملے کرانے کی ذمہ داری آتی ہے، جن میں سنہ 2009 میں کرسمس کے موقع پر ڈیٹرائیٹ جانے والے ایک مسافر بردار طیارے میں بم پھوڑنے کی کوشش شامل ہے، جب کہ اس سے ایک سال بعد آتشیں مواد سے بھرے ہوئے پارسل پکڑے گئے تھے، جنہیں جہاز میں چڑھایا جانا تھا۔

’اے بی‘ سے ٹیلی وژن کے پروگرام میں شرکت کرتے ہوئے ایک اور سرکردہ رکن کانگریس نے انکشاف کیا کہ اس نئے خطرے کے پیغام میں صاف بتایا گیا تھا کہ یہ حملہ کتنا سنگین ہوگا، بلکہ اس میں بعض تاریخوں کا بھی ذکر تھا۔۔

اخبار کہتا ہے کہ اوبامہ انتظامیہ کا سفارت خانے بند کرنے کا فیصلہ اور اِن دہشت گردانہ حملوں کی دہمکی پر قانون سازوں کی یہ بحث ایک ایسے نازک مرحلے پر ہو رہی ہے جب اوبامہ انتظامیہ اپنے دیکھ بھال کے پروگرام کا دفاع کررہی ہے۔

اور اخبار کہتا ہے کہ اس پروگرام سے شخصی رازداری کے بارے میں سنگین تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔ اور یہ امکان پیدا ہوگیا ہے کہ گیارہ ستمبر کے بعد سے دہشت گردی کے خلاف جو مساعی جاری ہیں اُن میں تخفیف کی جائے۔


سینیٹ کی جوڈیشیری کمیٹی کے ڈیموکریٹک سربراہ پیٹرک لے ہی نےنیشنل سیکیورٹی ایجنسی کے سربراہ کے اس دعوے کا مذاق اّڑایا ہےکہ ٹیلیفون کالوں اور ای میلوں سے ایجنسی نے جو بھاری معلومات حاصل کیں اُنہی کی مدد سے دہشت گردی کی 54 سازشسوں کو ناکام بنا دیا گیا ہے، جب کہ کیلی فورنیا کے رکن کانگریس ایڈم شِف نے کہا ہے کہ اگرچہ انہیں خطرہ کی سنگینی کا احساس ہے۔ لیکن، اس ایجنسی نےاندرونِ ملک جو بے حساب اعداد و شمار جمع کئے ہیں، ان میں انہیں ان تازہ ترین ان تباہیوں کے بارے میں کوئی شواہد نہیں ملے ہیں۔

اُدھر، ’یو ایس اے ٹوڈے‘ اور ’واشنگٹن پوسٹ‘ کا کہنا ہےکہ انٹرپول نے سیکیورٹی سے متعلّق ایک عالمی انتباہ جاری کرتے ہوئے مشورہ دیا ہے کہ کئی ملکوں میں جیلوں پر حملوں اور قیدیوں کو رہا کرانے کی وارداتوں کے پیش نظر زیادہ احتیاط برتی جائے۔

القاعدہ کی مدد سے جن ملکوں میں یہ حملے ہوئے ہیں، اُن میں عراق، پاکستان اور لبیا شامل ہیں۔ ان حملوں کے نتیجے میں سینکڑوں دہشت گرد اور مجرم جیلوں سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔


رواں ہفتہ کینیا اور تنزانیہ میں امریکی سفارت خانوں پر ایک ساتھ ہونے والے بم دہماکوں کی بھی برسی ہے، جن میں 200 سے زیادہ افراد ہلاک کئے گئے تھے اور 11 ستمبر کی برسی میں چند ہفتے رہ گئے ہیں۔ اُدھر، القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری نے جہادی ویب سائٹ پر ایک وڈیو میں دہمکی دی ہے کہ وقت آگیا ہے جب یمن اور افغانستان پر ڈرون حملوں کے خلاف انتقامی کاروائی کی جائے۔