اوباما انتظامیہ کے ایک اہلکار نے بتایا ہے کہ نئی پابندیوں کا نشانہ شامی حکومت کے علاوہ وہ لوگ بھی بنیں گے جو اسد حکومت کی جانب سے کی جانے والی پر تشدد کاروائیوں میں اس کی مدد کر رہے ہیں۔
امریکی حکومت کے ایک اعلیٰ اہلکار نے کہا ہے کہ ا ن کا ملک شام اور شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کو مدد دینے والے افراد اور اداروں کے خلاف نئی پابندیاں عائد کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔
امریکی وزیرِ خارجہ ہیلری کلنٹن کے ہمراہ افریقی ملک گھانا جانے والے صحافیوں کو اوباما انتظامیہ کے ایک اہلکار نے بتایا ہے کہ نئی پابندیوں کا نشانہ شامی حکومت کے علاوہ وہ لوگ بھی بنیں گے جو اسد حکومت کی جانب سے کی جانے والی پر تشدد کاروائیوں میں اس کی مدد کر رہے ہیں۔
ادھر شام کی حزبِ اختلاف کے کارکنوں نے دعویٰ کیا ہے کہ شامی افواج نے جمعے کو ملک کے سب سے بڑے شہر حلب پر فضائی حملوں کا ایک نیا سلسلہ شروع کیا ہے۔
شامی افواج گزشتہ تین ہفتوں سے حلب کے ان علاقوں پر قبضے کی کوشش کر رہی ہیں جن پر باغیوں نے قبضہ کرلیا تھا۔ لڑائی میں شامی افواج کے زمینی دستوں کے ساتھ ساتھ جنگی طیارے اور ہیلی کاپٹر بھی شریک ہیں۔
برطانیہ میں قائم شامی حزبِ اختلاف کی حامی تنظیم 'سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' کا کہنا ہے کہ حلب کے کئی علاقوں میں باغیوں اور سرکاری افواج کے دستوں کے مابین جھڑپیں ہورہی ہیں جب کہ فوجی طیاروں اور توپ خانے نے کئی علاقوں پر بمباری کی ہے۔
حلب میں موجود صحافیوں نے خبر دی ہے کہ باغیوں کے شمال کی جانب پسپا ہوجانے کے بعد شامی افواج نے شہر کے کچھ علاقوں کا قبضہ واپس لے لیا ہے۔
تاہم باغیوں نے اسلحے اور گولہ بارود کی کمی کےباوجود مزاحمت جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ ترکی اور شام کی سرحد کے نزدیک موجود ایک باغی کمانڈر مالک الکردی نے 'وائس آف امریکہ' کی فارسی سروس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ باغیوں کو بین الاقوامی برادری کی مدد کی اشد ضرورت ہے۔
امریکی وزیرِ خارجہ ہیلری کلنٹن کے ہمراہ افریقی ملک گھانا جانے والے صحافیوں کو اوباما انتظامیہ کے ایک اہلکار نے بتایا ہے کہ نئی پابندیوں کا نشانہ شامی حکومت کے علاوہ وہ لوگ بھی بنیں گے جو اسد حکومت کی جانب سے کی جانے والی پر تشدد کاروائیوں میں اس کی مدد کر رہے ہیں۔
ادھر شام کی حزبِ اختلاف کے کارکنوں نے دعویٰ کیا ہے کہ شامی افواج نے جمعے کو ملک کے سب سے بڑے شہر حلب پر فضائی حملوں کا ایک نیا سلسلہ شروع کیا ہے۔
شامی افواج گزشتہ تین ہفتوں سے حلب کے ان علاقوں پر قبضے کی کوشش کر رہی ہیں جن پر باغیوں نے قبضہ کرلیا تھا۔ لڑائی میں شامی افواج کے زمینی دستوں کے ساتھ ساتھ جنگی طیارے اور ہیلی کاپٹر بھی شریک ہیں۔
برطانیہ میں قائم شامی حزبِ اختلاف کی حامی تنظیم 'سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' کا کہنا ہے کہ حلب کے کئی علاقوں میں باغیوں اور سرکاری افواج کے دستوں کے مابین جھڑپیں ہورہی ہیں جب کہ فوجی طیاروں اور توپ خانے نے کئی علاقوں پر بمباری کی ہے۔
حلب میں موجود صحافیوں نے خبر دی ہے کہ باغیوں کے شمال کی جانب پسپا ہوجانے کے بعد شامی افواج نے شہر کے کچھ علاقوں کا قبضہ واپس لے لیا ہے۔
تاہم باغیوں نے اسلحے اور گولہ بارود کی کمی کےباوجود مزاحمت جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ ترکی اور شام کی سرحد کے نزدیک موجود ایک باغی کمانڈر مالک الکردی نے 'وائس آف امریکہ' کی فارسی سروس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ باغیوں کو بین الاقوامی برادری کی مدد کی اشد ضرورت ہے۔