عام طور پرکسی بھی شعبے میں کامیابی کے لیے یونیورسٹی کی تعلیم کو ضروری سمجھا جاتا ہے۔مگر اب بہت سے تعلیمی ماہرین اس روایتی سوچ سے ہٹ کر دیگر امکانات کی طرف بھی دیکھ رہے ہیں۔اوریہ سوچ رہے ہیں آیا کامیاب کیرئیر بنانے میں ہنر مندی اعلی تعلیم کی جگہ لے سکتی ہے۔
امریکی ریاست میری لینڈ میں پلمبرز اینڈ سٹیم فٹرز یونین کی جانب سے ہنر سکھائے جانے والے پروگرام میں ٹریوس سٹریوڈرمین اور ان جیسے دیگر شاگرد کام کرنے کے ساتھ ساتھ پیسے بھی کماتے ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ اس کی وجہ سے میری زندگی مکمل طور پر بدل گئی ہے۔ میں نے اپنے تمام قرضے اتار دئیے ہیں۔
سٹریوڈرمین کے پانچ سالہ پروگرام میں ٹیکنیکل ہنر مفت سکھایا جاتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے یونیورسٹی جانے کا سوچا مگر وہ خیال انہیں اتنا پسند نہیں آیا۔
معاشیات کے پروفیسر رابرٹ لیرمن کا کہنا ہے کہ سٹریوڈرمین ایسے واحد طالب علم نہیں ہیں۔کیونکہ امریکہ کا تعلیمی نظام ایسا ہے کہ طالب علموں کے لیے یونیورسٹی جانا لازم بن جاتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم بنیادی طور پر انہیں یہ باور کرا رہے ہیں کہ اگر آپ اس طرح نہیں کریں گے تو کامیابی نہیں حاصل کر سکیں گے۔
مگر تھنک ٹینک ایجوکیشن سیکٹر کے ایک ماہرچاڈ ایلڈرمن کہتے ہیں کہ طالب علم جتنا عرصہ بھی سکول میں رہتے ہیں ان کی زیادہ کوشش یہ ہوتی ہے کہ وہ زیادہ کمائی والی نوکری حاصل کر سکیں۔وہ کہتے ہیں کہ اگر آپ نے محض ہائی سکول کیا ہو تو آپ زیادہ پیسے نہیں کما سکتے۔ جبکہ کالج کی ڈگری بے روزگاری کے خلاف ہتھیار ہے۔
مگر یونیورسٹی جانے والے سبھی افراد کامیاب نہیں ہوتے۔ معاشی ترقی کی تنظیم کے 2007 ءکے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق امریکی یونیورسٹیوں میں داخلہ لینے والے 54 فیصد افراد ہی ڈگری حاصل کر پاتے ہیں۔
روزگار کے اعداد وشمار سے متعلق ادارے کے مطابق 30 پیشے کامیاب تصور کیے جاتے ہیں، جن میں سے نصف کے لیے یونیورسٹی ڈگری کی بجائے ٹریننگ ضروری تصور کی جاتی ہے۔
مکینیکل کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن آف میری لینڈ کے نائب صدر سٹیون لاکن کہتے ہیں کہ ان کی کمپنی اس ٹریننگ پروگرام کے طلبا کو ملازمتیں مہیا کرتی ہے۔ جب یہ طالب علم گریجویٹ کر لیتے ہیں تو فی گھنٹہ 36 ڈالر تک کما سکتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ اس پروگرام کی سب سے اچھی بات یہ ہے کہ جیسے ہی آپ یہ مکمل کرتے ہیں۔ آپ کو نوکری ملنے میں کوئی دقت نہیں ہوتی۔
سٹریڈرمن کا کہنا ہے کہ یہ پروگرام انہیں اپنے خاندان کی کفالت کرنے کے ساتھ ساتھ کچھ سیکھنے کی خوشی کا احساس بھی دیتا ہے۔