مغرب یوکرین کو اسلحہ فراہم کرے: امریکی سینیٹر کا مطالبہ

سینیٹر رابرٹ مینڈیز نے کہا ہے کہ یوکرین میں علیحدگی پسند باغیوں کی حمایت کے لیے ’ہزاروں‘ روسی فوجی موجود ہیں اور یہ کہ امریکہ، یورپی یونین اور نیٹو کو ’یوکرینیوں کو یہ موقع دینا چاہیئے کہ وہ اپنا دفاع کر سکیں‘

امریکہ معروف امریکی قانون ساز نے کہا ہے کہ امریکہ اور یورپ یوکرین کی فوج کو ہتھیار فراہم کرے، تاکہ اُس کارروائی کا جواب دیا جاسکے، جسے اُنھوں نے’روسی فتح‘ قرار دیا۔

سینیٹر رابرٹ منڈیز، جو امریکی سینیٹ میں خارجہ امور کی کمیٹی کی سربراہ ہیں، نے یوکرین کے دارلحکومت، کئیف سےاتوار کے دِن سی این این ٹیلی وژن کو انٹرویو دیا۔

منڈیز نے کہا ہے کہ یوکرین میں علیحدگی پسند باغیوں کی حمایت کے لیے ’ہزاروں‘ روسی فوجی موجود ہیں اور یہ کہ امریکہ، یورپی یونین اور نیٹو کو’یوکرینیوں کو یہ موقع دینا چاہیئے کہ وہ اپنا دفاع کر سکیں‘۔

امریکہ کی شمال مشرقی ریاست، نیو جرسی سےتعلق رکھنے والے ڈیموکریٹ نے کہا کہ وہ اِس بات کا مشورہ نہیں دے رہے کہ امریکہ یا نیٹو کی افواج کو یوکرین بھیجا جائے۔

اِس سے قبل، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے جنوب مشرقی یوکرین کی آزادی کے بارے میں ’فوری‘ اور ’بامعنی بات چیت‘ کا مطالبہ کیا۔


روسی خبر رساں ادارے نے اپنی رپورٹوں میں بتایا ہے کہ مسٹر پیوٹن نے سرکاری تحویل میں کام کرنے والے روسی ٹیلی وژن اسٹیشن سے گفتگو کرتے ہوئے ایک مملکت کا درجہ دینا ضروری ہے، ’تاکہ خطے میں رہنے والے لوگوں کے قانونی مفادات کا تحفظ کیا جاسکے‘۔

اب تک روس نےبنیادی طور پرمشرقی یوکرین کے حصوں کو زیادہ لیکن محدود خود مختاری کا مطالبہ کیا ہے، جہاں روسی زبان بولنے والے متعدد لوگ رہتے ہیں۔


یورپی یونین نے روس کے خلاف نئی تعزیرات عائد کرنے کی دھمکی دی ہوئی ہے، اگر روس مشرقی یوکرین میں اپنی فوجی کارروائیاں جاری رکھتا ہے۔ لیکن، یورپی یونین اِن امکانی اقدامات کی سنگینی کے درجے کے سلسلے میں انتہائی منقسم خیالات رکھتا ہے،کیونکہ یورپی بلاک کے 28 کے لگ بھگ ارکان کا روسی گیس اور تجارت پر انحصار ہے۔

اس سے قبل اتوار کو برسلز میں یورپی یونین کے رہنماؤں کے اجلاس سے قبل طویل مذاکرات ہوئے جن میں اُنھوں نے یورپی یونین سے اُن نئے اقدامات کی فہرست مانگی جو وہ روس کے خلاف کرنا چاہتے ہیں، اگر وہ یوکرین میں حالات کے دھارے کا پانسہ پلٹنے میں ناکام رہتا ہے۔

جرمن چانسلر، آگلہ مرخیل نے کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نئی تعزیرات سے بچنے کے لیے فوری اقدام کرے۔

ادھر، امریکی صدر براک اوباما نیٹو سربراہ اجلاس مین شرکت کرنے کے لیےاِسی ہفتے ویلز جانے والے ہیں، جہاں وہ اس بحران پر بات کریں گے، جس میں ایک حکمت عملی وضع کرنے پر دھیان دیا جائے گا، جس کا مقصد روس کے علاقائی عزائم کا قلع قمع کرنا ہے۔