امریکہ کو کرونا وبا کی وجہ سے ملک بھر میں اسکول کھولنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ تاہم بائیڈن انتظامیہ نے امید ظاہر کی ہے کہ اپریل تک زیادہ تر اسکولوں میں کلاس رومز کے اندر پڑھائی شروع ہو جائے گی۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے اتوار کو نشریاتی ادارے 'اے بی سی' کے پروگرام 'دِس ویک' میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسکولوں میں تدریسی عمل کی بحالی ہمارا ہدف، ہمارا مقصد اور ہمارا منصوبہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسکول کھولنے کے منصوبے کا انحصار کانگریس کی جانب سے صدر جو بائیڈن کے 19 کھرب ڈالر کے کرونا وائرس ریلیف بل کی منظوری پر ہے جس میں 130 ارب ڈالر اسکولوں کے لیے رکھے گئے ہیں۔
امریکہ کا ایوان نمائندگان رواں ہفتے بائیڈن کے کرونا ریلیف پیکیج پر رائے شماری کا ارادہ رکھتا ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ مارچ کے وسط تک اس پیکیج کے لیے کانگریس کی منظوری مل جائے گی۔
SEE ALSO: کرونا وائرس کے سبب امریکیوں کی اوسط عمر میں ایک سال کی ریکارڈ کمیوائٹ ہاؤس کی ترجمان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں بہت سے اسکولوں کے پاس وسائل نہیں کہ وہ سہولیات کی بہتری پر صرف کر سکیں۔ اُن کے بقول کلاسز میں طلبہ کی تعداد کو ایک وقت میں کم رکھنے کے لیے کئی اسکول عارضی طور پر مزید اساتذہ اور مزید بس ڈرائیور بھرتی نہیں کر سکتے۔
اس وقت امریکہ میں پہلی سے آٹھویں جماعت کے امریکی طالب علموں میں سے 47 فی صد اور نویں سے بارہویں جماعت کے 33 فی صد بچے کلاس میں جا رہے ہیں جب کہ باقی سب انٹرنیٹ پر ورچوئل کلاسز میں شامل ہو رہے ہیں یا پھر کبھی گھر اور کبھی اسکول سے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
امریکہ میں بیماریوں سے بچاو اور ان پر قابو پانے کے نگران ادارے 'سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن' (سی ڈی سی) نے سائنسی بنیادوں پر اسکولوں کے لیے واضح ہدایات جاری کر رکھی ہیں کہ اسکولوں کو محفوظ بنانے کے لیے وسیع تر اقدامات کی ضرورت ہے۔
جین ساکی نے کہا کہ اس ضمن میں وفاقی حکومت کو مسئلے کا حل نکالنے کی ضرورت ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
صدر بائیڈن کے میڈیکل ایڈوائزر ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے، جو متعدی امراض کے چوٹی کے ماہر بھی ہیں، نشریاتی ادارے 'سی این این' سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کا اصولی مؤقف ہے کہ بچوں کو واپس اسکول بھجوایا جائے اور اساتذہ کو محفوظ رکھا جائے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ بھر میں اسکول کھل سکتے ہیں اگر وہ سی ڈی سی کی گزشتہ ہفتے جاری کردہ گائیڈ لائنز پر عمل پیرا ہوں جن میں کہا گیا ہے کہ بچوں کو تمام ممکنہ حد تک محفوظ ماحول میں اسکول واپس بھجوایا جائے۔
یاد رہے کہ امریکہ میں کرونا وائرس سے لگ بھگ پانچ لاکھ اموات ہو چکی ہیں جو دنیا بھر میں اس وبا سے ہونے والی اموات کا 20 فیصد ہے۔