عالمی ادارۂ صحت نے ترقی پذیر ممالک کو کرونا وائرس کی ویکسین تک جلد رسائی ممکن بنانے کے لیے 'فائزر اور بائیو این ٹیک' کی ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری دے دی ہے۔
عالمی ادارے کی جانب سے ویکسین کی منظوری ان ملکوں کے لیے مددگار ثابت ہو سکتی ہے جہاں ویکسین اپنے طور پر منظور کرنے کے لیے ریگولیٹری وسائل نہیں ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی منظوری کے بعد ان کے لیے ویکسین کی خریداری کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
جمعرات کو دی جانے والی منظوری کے بارے میں عالمی ادارے کی ایک اعلیٰ عہدے دار ماریانگیلا سیماؤ کا کہنا تھا کہ یہ دنیا کے تمام ملکوں تک کرونا ویکسین کی رسائی یقینی بنانے کی جانب ایک مثبت قدم ہے۔
لیکن ترقی پذیر ممالک کے لیے ویکسین کی ترسیل اور اسے محفوظ کرنے کے لیے مقررہ منفی 70 ڈگری سینٹی گریڈ کے درجۂ حرارت پر رکھنا کسی چیلنج سے کم نہیں۔
ڈبلیو ایچ او نے غریب ممالک کو ویکسین کی فراہمی کے لیے عالمی برادری کے تعاون سے 'کوویکس' نامی ایک پروگرام بھی شروع کر رکھا ہے جس کے تحت ادارہ ویکسین خرید کر غریب ملکوں کو فراہم کرے گا۔ ڈبلیو ایچ او ویکسین کی دو ارب خوراکیں فراہم کرنے کا وعدہ کر چکا ہے
ویکسین کی خریداری کی غرض سے عالمی ادارۂ صحت کے 'فائزر اور بائیو این ٹیک' سے مذاکرات جاری ہیں۔
دوسری جانب چین نے بھی عوامی سطح پر استعمال کے لیے پہلی کرونا وائرس ویکسین کی منظوری دے دی ہے جو سرکاری سرپرستی میں کام کرنے والی دوا ساز کمپنی 'سائنو فارم' نے تیار کی ہے۔
'سائنو فارم' کا دعویٰ ہے کہ ان کی ویکسین کرونا وائرس کے خلاف 79 اعشاریہ 3 فی صد تک مؤثر ثابت ہوئی ہے اور اس کی بڑے پیمانے پر آزمائش کی جاچکی ہے۔ لیکن بعض غیر جانب دار ماہرین کو 'سائنو فارم' کے اس دعوے پر اعتراض ہے۔ ان کے مطابق 'سائنو فارم' نے ویکسین کی تصدیق کے لیے ضروری ڈیٹا فراہم نہیں کیا ہے۔
البتہ 'سائنو فارم' کی ویکسین بھی اب ان کرونا ویکسینز کی فہرست میں شامل ہو گئی ہے جسے دنیا کی مختلف حکومتوں سے منظوری کے بعد استعمال کی اجازت مل سکتی ہے۔