بھارتی شہریت قانون کے حامیوں اور مخالفین میں جھڑپوں کے دوران متعدد مساجد اور عبادت گاہوں کو نقصان پہنچا ہے۔ نذر آتش کی جانے والی مساجد کی درست تعداد کے بارے میں تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔
مشتعل افراد نے دہلی کے جنوب مشرقی علاقے میں قائم ایک مسجد کو آگ لگا دی اور بعد ازاں وہاں ہندوؤں کا مذہبی پرچم آویزاں کر دیا۔
مساجد پر حملوں اور انہیں نذر آتش کیے جانے کے دوران وہاں موجود قرآنی نسخوں کی بھی بے حرمتی کی گئی اور انہیں پھاڑ دیا گیا۔
شہریت کے قانون کی مخالفت کرنے والے متعدد افراد کو پولیس نے اپنی حراست میں لے لیا ہے۔
نئی دہلی میں شہریت قانون کے حامیوں کی جانب سے بھی احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ شرکا مخالفین کے خلاف نعرے لگاتے رہے۔
ہنگاموں کے دوران متعدد گاڑیوں کو بھی نذر آتش کیا گیا۔
دہلی ہائی کورٹ نے بدھ کو سماعت کے دوران حکم دیا ہے کہ ہنگاموں کے دوران زخمی ہونے والوں کے علاج معالجے کے لیے فوری طور پر اقدامات کیے جائیں۔
نذر آتش کی جانے والی ایک مسجد کا اندرونی منظر۔
نئی دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے شہر کی صورتِ حال کو سنگین قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام تر کوششوں کے باوجود پولیس صورتِ حال کو قابو کرنے میں ناکام رہی ہے۔ متاثرہ علاقوں میں فوری طور پر کرفیو نافذ کرتے ہوئے فوج طلب کی جانی چاہیے۔
دہلی کے شمالی مسلم اکثریتی علاقوں میں صورتِ حال بدستور کشیدہ ہے جہاں پولیس اور نیم فوجی دستے تعینات ہیں۔
شورش زدہ علاقوں میں پہلے دفعہ 144 نافذ ہے اور کسی بھی بڑے اجتماع پر پابندی ہے۔ تاہم دہلی پولیس نے کرفیو کے نفاذ کی تردید کی ہے۔
دہلی حکومت نے تمام نجی اسکولوں کو بند رکھنے کا بھی حکم جاری کیا ہے۔ کشیدہ صورتِ حال کے پیش نظر بدھ کو ہونے والے میٹرک اور انٹر کے تمام پرچے ملتوی کر دیے گئے ہیں۔
نئی دہلی کے ہندو اکثریتی علاقوں میں مقیم مسلمان گھرانے اپنا گھر بار چھوڑ کر محفوط اور پرامن مقامات کی جانب منتقل ہورہے ہیں۔
فسادات کے بعد مسلم اقلیتی علاقوں میں رہنے والے مسلمان گھرانوں میں خوف کی فضا قائم ہے۔