بالی وڈ میں ہر نئے سال کا استقبال، نئی امیدوں اور نئے ولولوں کے ساتھ دھوم دھام سے کیا جاتا ہے۔ رواں سال کی شروعات بھی اسی روایتی انداز میں ہوئی تھی۔ لیکن، سال کا آخر آتے آتے ثابت ہوا ہے کہ سال 2014ء باکس آفس کلیکشن کے حوالے سے مجموعی طور پر مایوس کن رہا۔
آغاز ہوا بالی وڈ میں نئے چہروں کی زوردار اور جاندار اینٹری کے ساتھ۔ ٹائیگر شیروف، سدھارتھ ملہوترا، ورون دھون، عالیہ بھٹ اور ارجن کپور کی ایکٹنگ کی صلاحیتوں کو نہ صرف داد ملی بلکہ ان کی فلمیں منافع کمانے میں بھی کامیاب رہیں۔
سلمان خان کی ’کک‘ سال کی میگا ہٹ ثابت ہوئی، جس نے 200 کروڑ سے بھی زیادہ کا بزنس کیا۔ پورے سال میں ریلیز ہونے والی 180 فلموں میں سے صرف سات فلمیں 100 کروڑ کا ہندسہ عبور کر سکیں، جبکہ ان کی مجموعی کمائی دو ہزار تین سو پچاس کروڑ رہی۔
ٹائیگر شیروف کی’ہیروپنتی‘ ،سدھارتھ ملہوترا کی’ایک ولن‘، ورون دھون کی’میں تیرا ہیرو‘، ’عالیہ بھٹ کی ’ ہائی وے‘ اور ارجن کپور کی’ٹواسٹیٹس‘ نے شروع کے چھ سے آٹھ مہینوں میں بالی وڈ کو اچھا آغاز فراہم کیا لیکن اس کے بعد کی فلمیں باکس آفس پرکمال دکھانے میں مکمل طورپرناکام رہیں ۔سال کے اختتام پر اب سب کی امیدیں عامر خان کی19دسمبر کوریلیز ہونے والی فلم ’پی کے‘ سے وابستہ ہیں۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق، ’ملٹی میڈیا کمبائنز‘کے راجیش تھنڈانی نے انڈوایشین نیوزایجنسی سے بات چیت میں کہا کہ ’سال کا دوسرا ہاف بالی وڈ کے لئے انتہائی مایوس کن رہا جس میں کوئی فلم بھی توقعات پر پوری نہیں اتر سکی۔اب تک یہ سال بدترین رہا ہے۔‘
تھنڈانی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’منافع کے لحاظ سے سوکروڑ کلب میں داخلہ تو ایک طرف، نومبر میں ریلیز ہونے والی فلموں کی وجہ سے باکس آفس کو 100کروڑ کا نقصان اٹھانا پڑا‘۔
مندی کا رجحان رکھنے والے اس سال میں جن سات فلموں نے اچھی کمائی کی ان میں ’جے ہو‘ (تقریباًایک سودس کروڑ)،’ہالیڈے: اے سولجر از نیورآف ڈیوٹی‘(ایک سودس کروڑ)،’ ٹواسٹیٹس‘(ایک سوپانچ کروڑ)،’کک‘(دوسوکروڑ سے زیادہ)، ’بینگ بینگ‘(ایک سوپینتالیس کروڑ)،’ہیپی نیوائیر‘(ایک سواٹھاسی کروڑ‘ اور’ سنگھم ریٹرنز‘(ایک سوچالیس کروڑ )شامل ہیں۔
سو کروڑ کے قریب پہنچنے والی دیگر دو فلموں میں ’ایک ولن‘ (چھیانوے کروڑ)اور ’ہمپٹی شرما کی دلہنیا‘ (چھیاسی کروڑ)شامل ہیں۔
ٹریڈ تجزیہ کار، کومل ناتھا نے سال 2014کو’ایوریج ‘سال قرار دیا۔ کومل کے بقول، سال کی شروعات اچھی تھی۔ لیکن، اختتام تک پہنچتے پہنچتے صورتحال منفی ہوگئی۔ نومبر 2014 انڈسٹری کے لئے گزشتہ پندرہ ،بیس سال کا سب سے بدترین مہینہ رہا جس میں ریلیز ہونے والی تینوں فلمیں ”’ہیپی اینڈنگ‘،’دی شوقینز‘ اور’کل دل‘ فلاپ رہیں۔
ٹریڈ ایکسپرٹ ونود میرانی نے بھی 2014ء کو فلم انڈسٹری کے لئے بدترین قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’سو کروڑ اب کوئی بڑی بات نہیں رہی اور نہ ہی کوئی امتیازی یا خاص بات ہے۔ جو فلم سو کروڑ کماتی ہے وہ بہت بھاری سرمائے سے تیارکی جاتی ہے اور اس کا منافع کچھ خاص نہیں ہوتا۔‘
ایف آئی سی سی آئی۔کے پی ایم جی انڈین میڈیا اینڈ انٹرٹینمنٹ انڈسٹری رپورٹ 2014 کے مطابق سال 2013 میں دنیا بھرمیں مقبول ہندی فلم انڈسٹری کی کمائی ایک ہزار دو سو پچاس کروڑ سے کچھ زیادہ رہی۔
اس سال کو بالی وڈ میں ’خواتین‘ کا سال بھی کہا جا سکتا ہے۔ ’مردانی‘، ’کوئن‘، ’میری کوم‘ ،’ہائے وے‘، ’ڈیڑھ عشقیہ‘ اور’ریوالور رانی‘ وہ فلمیں تھیں جن کا ’ہیرو‘ دراصل خواتین تھیں۔ خواتین کے مضبوط کیریکٹر کے گرد گھومتی کہانیوں پر بننے والی ان فلموں کو بھی خاصی پذیرائی ملی۔
تھنڈانی کا کہنا ہے کہ ’خواتین کے مرکزی کردار میں ہونے کے باوجود’ہائی وے‘ تیس کروڑ، ’میری کوم‘ چون کروڑ، ’راگنی ایم ایم ایس2‘پچاس کروڑ’کوئن‘ پچپن کروڑ اور’مردانی‘ چالیس کروڑ کمانے میں کامیاب رہیں جو خاصا حوصلہ افزا ہے۔“
مین اسٹریم سینما میں رہ کر بھی ٹریٹمنٹ اور ایکٹنگ کے لحاظ سے نسبتاًمختلف فلموں ’حیدر‘، ’ سٹی لائٹس‘، ’ہوا ہوائی‘،’جال‘ ،’لکشمی‘ کوہندی فلموں کے لئے نیا خوشگوار ٹرینڈ اور اضافہ قراردیا گیا۔باکس آفس پر’حیدر‘ نے پچاس کروڑ، ’ہوا ہوائی‘ اور’سٹی لائٹس ‘ نے دس ،دس کروڑ کا بزنس کیا۔