مظفر آباد— پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے شہر راولا کوٹ میں سینٹرل جیل پونچھ سے فرار ہونے والے 19 قیدیوں کی دوبارہ گرفتاری کی کوشش کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ اس دوران شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر ناکہ بندی ہے۔ پنجاب، خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور اسلام آباد پولیس کو بھی الرٹ کر دیا گیا ہے۔
گزشتہ برس مئی میں ضلع پونچھ کے ہیڈکوارٹر راولاکوٹ سے احتجاجی تحریک کا آغاز اُس وقت ہوا تھا جب پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کی حکومت نے آٹے کی قیمتوں میں اچانک دو گنا اضافہ کر دیا تھا۔
سبسڈی کے حکومتی اعلان کے باوجود لانگ مارچ کے شرکا مظفرآباد میں موجود ہیں جب کہ سیکیورٹی صورتِ حال کے پیش نظر مظفر آباد میں تمام تعلیمی ادارے بند ہیں۔
پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں پر تشدد احتجاج اور مظاہروں کے بعد موبائل انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی ہے۔ مظفر آباد میں رینجرز تعینات کرنے کی رپورٹس بھی موصول ہو رہی ہیں۔
لائن آف کنٹرول پر واقع بنڈلی گاؤں سے غیر قانونی طریقوں سے یورپ جانے کا رجحان کافی پرانا ہے۔ اب تک کم از کم 500 نوجوان یورپ جا چکے،مگر ایسا پہلی بار ہوا کہ اس گاؤں کا کوئی شخص سمندری حادثے کا شکار ہوا ہو۔
پی ٹی آئی کو حکومت سازی کے لیے اگرچہ کسی اتحاد کی ضرورت نہیں رہی لیکن توقع کی جا رہی ہے کہ ایک ایک نشست والی مسلم کانفرنس اور جموں و کشمیر پیپلز پارٹی پی ٹی آئی کے ساتھ اقتدار میں شریک ہوں گی۔
بھارت کی جانب سے اپنے زیر انتظام کشمیر کی خود مختار حیثیت ختم کرنے کے بعد پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں یہ پہلا انتخاب ہے۔ یہی سبب ہے کہ پاکستان میں حکمران جماعت تحریک انصاف سمیت اپوزیشن جماعتیں بھی انتخابات میں کافی سرگرم ہیں۔