Khalil Ahmed is a multimedia journalist based in Karachi, Pakistan.
اس کی پیدائش کے وقت بھی تیز بارش ہو رہی تھی، بارش کی وجہ سے ہم اسپتال نہیں جا سکے اور ہمارے پاس بچی کے لیے کپڑے بھی نہیں تھے۔" یہ کہانی سندھ کی ریشماں بی بی کے ہیں جنہوں نے شدید مشکل حالات میں بیٹی کو جنم دیا۔ ان کے لیے زچگی کا مرحلہ کتنا کٹھن تھا؟ جانیے سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی اس رپورٹ میں
پاکستان کے صوبے سندھ کا علاقہ سجاول بھی بارشوں اور سیلاب سے متاثر ہوا ہے اور سندھ میں ایک اور سیلابی ریلا آنے کے خدشات بھی موجود ہیں۔ لیکن اس کے باوجود سجاول میں ایک کاشت کار اپنی زمین سے پانی نکال کر چاولوں کی فصل کاشت کر رہے ہیں۔ اس کاشت کار سے ملا رہے ہیں سدرہ ڈار اور خلیل احمد۔
کراچی میں قائم ریلیف کیمپوں میں کچھ ایسے سیلاب متاثرین بھی مقیم ہیں جنہیں سیلاب کی وجہ سے دوسری بار اپنا گھر چھوڑنا پڑا۔ بار بار نقل مکانی پر مجبور ہونے والے کئی خاندان اب اپنے آبائی علاقوں کو ہمیشہ کے لیے خیرباد کہنے کا سوچ رہے ہیں۔ محمد ثاقب اور خلیل احمد کی رپورٹ۔
دیکھیے ان حاملہ خواتین کی کہانی جو انتہائی نامساعد حالات میں اپنی اور اپنے بچوں کی جان بچانے کی کوشش کر رہی ہیں۔
سندھ کی منچھر جھیل میں پانی کی سطح بلند ہونے سے مختلف مقامات پر حفاظتی بند ٹوٹنے کا اندیشہ ہے۔ ایسے میں جھیل کے اطراف کی آبادیوں کے مکین محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی کر رہے ہیں۔ حکام کے مطابق جھیل میں باغ یوسف کے قریب شگاف ڈالا گیا ہے تاکہ پانی کا دباؤ کم کیا جائے۔ سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی رپورٹ۔
حالیہ بارشوں میں خواتین اور بچوں کی محفوظ جگہ پر منتقلی کے دوران پڈعیدن کے ایک نواحی گاؤں کے بچے کی جان چلی گئی تھی۔ گاؤں کے مکین اپنے گھروں کی تباہی پر پریشان تو ہیں لیکن بچے کی موت کا غم اس سے بھی زیادہ گہرا ہے۔ تفصیلات سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی رپورٹ میں۔
''سرکار کچھ نہیں کرے گی، ہمیں بس اللہ کا آسرا ہے،'' نم آنکھوں کے ساتھ ادا ہونے والے یہ الفاظ سیلاب متاثرہ خاتون حمیدہ کے ہیں جو اس وقت سندھ کے علاقے پڈعیدن کے ایک سرکاری اسکول میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ حمیدہ اور ان جیسے کئی افراد سیلاب میں اپنا سب کچھ کھو بیٹھے ہیں۔ سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی رپورٹ۔
وائس آف امریکہ کی سیریز 'آزادی کے 75 سال' کی اس ویڈیو میں آپ سندھ کے بعض ایسے ہندو خاندانوں کی کہانی جانیں گے جو 1947 کے بعد بھی پاکستان میں ہی رہے۔ سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی رپورٹ۔
انور مقصود نے 10 برس قبل 14 اگست سیریز کا پہلا اسٹیج ڈرامہ لکھا تھا۔ اب اس کے آخری حصے ساڑھے 14اگست پیش کرنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔ وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انورمقصود کا کہنا تھا کہ ہمیں آزادی ملے 75 برس ہونے والے ہیں لیکن آج بھی ہم اس کے قابل نہیں۔ عمیر علوی اور خلیل احمد کی رپورٹ دیکھیے
پاکستان میں آٹو انڈسٹری اس وقت بحران کا شکار ہے۔ ایک طرف ڈالر کی قیمت بڑھی ہے تو دوسری طرف درآمدات بند ہونے سے کارساز کمپنیاں خام مال درآمد کرنے سے قاصر ہیں اور انہوں نے نئی گاڑیوں کی بکنگ بند کردی ہے۔ مبصرین کے مطابق گاڑی لینا اب عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوگیا ہے۔ محمد ثاقب اور خلیل احمد کی رپورٹ۔
کسی کو نوادرات جمع کرنے کا شوق ہوتا ہے تو کسی کو ڈاک کے پرانے ٹکٹ۔ لیکن کیا آپ نے سنا ہے کہ کوئی ملی نغموں کا متوالا ہو؟ کراچی کے نوجوان ابصار احمد پاکستان کی تاریخ میں بننے والے اب تک کہ تمام ملی نغموں کا ریکارڈ نہ صرف زبانی جانتے ہیں بلکہ ان کے پاس یہ تمام ملی نغمے موجود بھی ہیں۔
کراچی میں مون سون بارش کے بعد لوگوں کے گھروں میں پانی بھرنا اور گلی محلوں کا تالاب بن جانا معمول کی بات ہے۔بارشوں میں جان لیوا حادثات بھی پیش آتے ہیں۔ کراچی میں بارش رحمت کے بجائے ہمیشہ زحمت کیوں بنتی ہے اور شہری ہر سال مون سون میں کن مسائل کا سامنے کرتے ہیں؟ دیکھیے سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی رپورٹ۔
کراچی کا کیپری سنیما پاکستان کے سب سے پرانے اور بڑے سنیما گھروں میں سے ایک ہے۔ رواں ماہ اس کے قیام کو 54 برس مکمل ہوئے ہیں لیکن اخراجات میں اضافے کی وجہ سے اب یہ سنیما مشکل میں ہے۔ کیپری سنیما کی کہانی دیکھیے عمیر علوی اور خلیل احمد کی اس رپورٹ میں۔
پاکستان کے دیگر شہروں کی طرح کراچی میں بھی بقرعید کی تیاریاں عروج پر ہیں۔ شہر میں مرکزی مویشی منڈی کے علاوہ جگہ جگہ بیوپاری جانور فروخت کرتے نظر آرہے ہیں۔ انہی بیوپاریوں میں ایک ماہا خان بھی ہیں جو برنس روڈ جیسے گنجان آباد علاقے میں بکرے فروخت کر رہی ہیں۔ دیکھیے سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی رپورٹ۔
پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی قیمتوں اور مہنگائی میں اضافے سے شہری سخت پریشان ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں مہنگائی کی شرح 21 فی صد سے زیادہ ہوگئی ہے۔ سدرہ ڈار اور خلیل احمد نے اپنی رپورٹ میں یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ اس صورتِ حال میں لوگ کیسے گزارا کر رہے ہیں۔
رلّی سندھ کی رنگا رنگ ثقافت کی علامتوں میں شامل ہے جو اکثر خواتین اپنے گھر میں ہی تیار کرتی ہیں۔ رلّی بنانے کے لیے استعمال شدہ کپڑوں کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں کو انتہائی مہارت سے جوڑا جاتا ہے۔ اس محنت طلب کام میں کتنا وقت لگتا ہے اور رلّی کن مراحل سے گزر کر بنتی ہے؟ جانیے سدرہ ڈار کی رپورٹ میں۔
کراچی یونیورسٹی میں گزشتہ ماہ ہونے والے خودکش دھماکے میں ایک زخمی چینی شہری کی جان بچانے والے طالبِ علم علی صہیب کو حال ہی میں انعامات اور تعریفی اسناد سے نوازا گیا ہے۔ علی صہیب کون ہیں اور انہوں نے کیسے چینی شہری کی مدد کی؟ جانتے ہیں سدرا ڈار اور خلیل احمد کی اس رپورٹ میں۔
سندھ میں پانی کی قلت کی وجہ سے ہر طبقہ متاثر ہو رہا ہے۔ دریاؤں میں پانی کی کمی سے کئی رابطہ نہریں بھی خشک پڑی ہیں جس پر کاشت کار پریشان ہیں۔ بعض دیہی علاقوں میں لوگ بوند بوند پانی کو ترس رہے ہیں۔ سندھ کے باسیوں کو پانی کی قلت کس طرح متاثر کر رہی ہے؟ دیکھیے محمد ثاقب اورخلیل احمد کی رپورٹ میں۔
سانحہ 12 مئی 2007 کراچی میں سیاسی تشدد کی تاریخ کا ایک بدترین واقعہ ہے۔ اس دن کراچی کی سڑکوں پر بلوائیوں کا راج تھا جن کے ہاتھوں درجنوں افراد ہلاک و زخمی ہوئے اور املاک کو نقصان پہنچا۔ اس دن کراچی کے صحافیوں نے کیا دیکھا اور انہیں کن تجربات سے گزرنا پڑا؟ جانیے محمد ثاقب اور خلیل احمد کی رپورٹ میں۔
پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ صبا قمر کہتی ہیں کہ فلم 'گھبرانا نہیں ہے' میں زوبی کے مضبوط کردار نے انہیں فلم کرنے پر قائل کیا۔ وائس آف امریکہ کے نمائندے عمیرعلوی سے گفتگو میں صبا قمر نے کہا کہ جب تک چیلنجنگ کردار نہ ملے تو میں مطمئن نہیں ہوتی۔ ان کے بقول اس فلم کا کردار بہت مختلف ہے۔ یہ ایک لڑکی کی کہانی ہے جو پوری فلم اور ہر کردار سے جڑی ہوئی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ چاہے فلم ہو، ٹی وی یا ویب انہیں کیمرے کے سامنے رہنا اچھا لگتا ہے۔ صبا قمر کا مکمل انٹرویو دیکھیے۔
مزید لوڈ کریں