وادی سوات میں مالاکنڈ یونیورسٹی کے ایک ماہر تعلیم مراد علی کہتے ہیں کہ خطے کی فوجی کارروائیوں کی تاریخ نے فوج کے منصوبوں پر بہت سے لوگوں کو شکوک و شبہات کا شکار کر دیا ہے۔
حالیہ ہفتوں میں خطے میں سرگرم عسکریت گروہوں کی جانب سے پاکستان بھر میں دہشت گردی کی کارروائی کی لہر دیکھی جا رہی ہے۔
طالبان کی جانب سے مدرسے کے تعلیم یافتہ انتہا پسند ملا کلام الدین کو نیکی اور بدی کی وزارت کا نائب وزیر بنائے جانے سے لوگوں کے خوف میں اور اضافہ ہو گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عورت کے لئے صرف دو جگہیں ہیں، ایک گھر اور دوسرے قبر
طالبان کو افغانستان میں پاکستانی ریاست کی محض ایک توسیع سمجھا جاتا تھا۔ ان میں سے کئی جنگجو پاکستانی مدارس کے تعلیم یافتہ تھے اور اکثر افغانوں کی طرح پشتو یا دری میں بات کرنے کے بجائے اُردو بولتے تھے۔