سورج کی خطرناک شعاعوں سے 'سن برنڈ آئز' یعنی آنکھیں جھلسنے جیسی بیماری بھی ہوسکتی ہے۔ یو وی شعاعوں سے آنکھوں کا کورنیا جھلس سکتا ہے جس سے آنکھوں میں جلن، سوجن، پانی آنا یا آنکھیں لال ہونے جیسی شکایات ہو سکتی ہیں۔
مغربی سوئٹزرلینڈ کے شہر نوشیٹل کی انتظامیہ نے رواں برس فروری میں ذہنی مسائل سے دوچار افراد اور جسمانی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے ڈاکٹرز کے ساتھ مل کر ایک پائلٹ پروگرام لانچ کیا ہے۔
نظامِ ہاضمہ انسان کی صحت کا انتہائی اہم حصہ ہے جسے اکثر ہم نظر انداز کر دیتے ہیں یا اس کا کوئی خاص خیال نہیں رکھتے۔ اگر یہ نظام صحیح طریقے سے کام نہ کرے تو اس کے انسان کی مکمل صحت پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
چنا چاٹ ہم میں سے اکثر لوگوں کے افطار کے دستر خوان پر موجود ہوتی ہے۔ چنے ذائقے دار تو ہوتے ہی ہیں بلکہ یہ صحت کے لیے بھی بہت مفید ہوتے ہیں۔ چنے غذائیت سے بھرپور خوراک ہے جس میں وٹامنز، فائبر اور پروٹین وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔
یہ میڈیکل پروسیجر کسی بھی عورت کو اس وقت ایک ممکنہ حل فراہم کرتا ہے جب اسے حمل ٹھہرنے میں دشواری کا سامنا ہو رہا ہواور عام طور پر اسے اس وقت اپنانے کی کوشش کی جاتی ہے جب اولاد پیدا کرنے کے دوسرے سستے علاج ناکام ہو جائیں۔
روزوں میں متوان غذا روٹین میں شامل کرنا انتہائی ضروری ہے۔ اگر سحر اور افطار میں درست غذا کا انتخاب نہیں کیا گیا تو اس کے صحت پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
امریکہ کی ریاست ٹیکساس اور نیو میکسیکو میں حالیہ وبا سے زیادہ تر چھوٹے بچے اور نوعمر متاثر ہو رہے ہیں۔
آپ سوشل میڈیا کا استعمال کس حد تک کرتے ہیں؟ ہم آپ سے چھ سوالات پوچھیں گے، اگر ان میں سے تین یا اس سے زیادہ کا جواب ہاں میں ہے تو آپ کو سوشل میڈیا کی لت لگ چکی ہے۔ سوشل میڈیا ایڈکشن سے متعلق مزید بتا رہی ہیں بے نظیر صمد۔
چینی کا زیادہ استعمال بلڈ پریشر کو بڑھانے میں بھی کردار ادا کرتا ہے۔ ہائی بلڈ پریشر امراضِ قلب کے خطرات میں اضافہ کرتا ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ اسکرین کا زیادہ استعمال بعض افراد بالخصوص بچوں میں مایوپیا (نزدیک کی نظر کی کمزوری) کا سبب بھی بن سکتا ہے۔بعض اسکرین کے سامنے کام کرنے والے افراد میں 'ورٹیگو' یعنی چکر آنے کی بھی شکایت ہوتی ہے۔
ڈائی ٹیشن کے مطابق سبزیاں تیز آنچ پر پکانے سے اس میں موجود کئی غذائی اجزا کم ہو سکتے ہیں۔ لیکن ہمیشہ ایسا نہیں ہوتا۔ سبزیاں پکانے سے نہ صرف یہ نرم ہوجاتی ہیں بلکہ انہیں ہضم کرنا بھی آسان ہو جاتا ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے کہا ہے کہ کم اور درمیانی آمدنی والے ملکوں میں کینسر میں مبتلا بچوں کے زندہ بچ جانے کی شرح اکثر اوقات 30 فی صد سے کم ہوتی ہے جب کہ اس کے مقابلے میں زیادہ آمدنی والے ممالک میں یہ شرح 80 فی صد کے لگ بھگ ہے۔
مزید لوڈ کریں
No media source currently available