شام کے صدر بشار الاسد کے بقول دہشت گردوں کے بیرونی حامی جِن میں امریکہ، ترکی، سعودی عرب اور قطر شامل ہیں، شا م کے امن کی راہ میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔
اتوار کو جرمن ٹیلی ویژن کو دیے گئے ایک انٹرویو میں مسٹر اسد نےالزام عائد کیا کہ باغیوں سے ساجھے داری کرکے جزوی طور پر امریکہ خود سویلینز کی ہلاکت کا ذمہ دار ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کی سربراہ، نَوی پلّے نے شام پر زور دیا ہے کہ مسٹر اسد کے الزامات کی چھان بین کے لیے غیر جانبدار تفتیش کاروں کوشام میں کام کرنے کی اجازت دی جائے، جن میں صدر اسد نے کہا ہے کہ پُر تشدد کارروائیوں کے پیچھے دہشت گردوں کا ہاتھ ہے، نا کہ حکومت شام کا۔ تاہم، اُنھوں نے اِس پیش کش کا ابھی تک کوئی مثبت جواب نہیں دیا۔
اقوام متحدہ کے ایلچی کوفی عنان صدر اسد کے ساتھ بات چیت کے لیے اس وقت دمشق میں ہیں، جس سے قبل وہ یہ بات تسلیم کر چکے ہیں کہ شام میں خونریزی بند کرانے کی بین الاقوامی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔
اُن کا پیش کردہ منصوبہ تشدد کی کارروائیاں فوری طور پر بند کرنے کا تقاضا کرتا ہے، اور اپوزیشن اور حکومت کے مابین مذاکرات پر زور دیتا ہے۔
ریپبلیکن پارٹی کے بااثر امریکی سینیٹر، جان مک کین کا کہنا ہے شام میں آنے والی تباہی پر اب تک کے امریکی اقدام’ شرمناک اور بے عزتی کا باعث‘ ہیں۔
مک کین نے اتوار کے روز’ سی بی ایس ٹیلی ویژن ‘ کو بتایا کہ اوباما انتظامیہ کو صدر اسد کا تختہ الٹنے کے لیےلڑنے والی اپوزیشن کا ساتھ دے کر اُسے ہتھیار دینے چاہئیں، تاکہ، اُن کے بقول، ہم پلہ نوعیت کی ٹکر ہو ۔
مک کین نے توجہ دلائی کہ روس حکومت ِشام اور ایرانی افواج کو ہتھیار بھیج رہا ہے، جو
( شام کی) سر زمین پر موجود ہیں۔
اتوار کو جرمن ٹیلی ویژن کو دیے گئے ایک انٹرویو میں مسٹر اسد نےالزام عائد کیا کہ باغیوں سے ساجھے داری کرکے جزوی طور پر امریکہ خود سویلینز کی ہلاکت کا ذمہ دار ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کی سربراہ، نَوی پلّے نے شام پر زور دیا ہے کہ مسٹر اسد کے الزامات کی چھان بین کے لیے غیر جانبدار تفتیش کاروں کوشام میں کام کرنے کی اجازت دی جائے، جن میں صدر اسد نے کہا ہے کہ پُر تشدد کارروائیوں کے پیچھے دہشت گردوں کا ہاتھ ہے، نا کہ حکومت شام کا۔ تاہم، اُنھوں نے اِس پیش کش کا ابھی تک کوئی مثبت جواب نہیں دیا۔
اقوام متحدہ کے ایلچی کوفی عنان صدر اسد کے ساتھ بات چیت کے لیے اس وقت دمشق میں ہیں، جس سے قبل وہ یہ بات تسلیم کر چکے ہیں کہ شام میں خونریزی بند کرانے کی بین الاقوامی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔
اُن کا پیش کردہ منصوبہ تشدد کی کارروائیاں فوری طور پر بند کرنے کا تقاضا کرتا ہے، اور اپوزیشن اور حکومت کے مابین مذاکرات پر زور دیتا ہے۔
ریپبلیکن پارٹی کے بااثر امریکی سینیٹر، جان مک کین کا کہنا ہے شام میں آنے والی تباہی پر اب تک کے امریکی اقدام’ شرمناک اور بے عزتی کا باعث‘ ہیں۔
مک کین نے اتوار کے روز’ سی بی ایس ٹیلی ویژن ‘ کو بتایا کہ اوباما انتظامیہ کو صدر اسد کا تختہ الٹنے کے لیےلڑنے والی اپوزیشن کا ساتھ دے کر اُسے ہتھیار دینے چاہئیں، تاکہ، اُن کے بقول، ہم پلہ نوعیت کی ٹکر ہو ۔
مک کین نے توجہ دلائی کہ روس حکومت ِشام اور ایرانی افواج کو ہتھیار بھیج رہا ہے، جو
( شام کی) سر زمین پر موجود ہیں۔