آسٹریلیا کے محققین پر مشتمل ایک ٹیم گلوکاری کے دوران انسانی جذبات اور خیالات کا جائزہ لینے کیلئے تحقیق کر رہی ہے۔
اس حوالے سے، انسانی جسم کے اندرونی جذبات و احساسات کا جائزہ لینے کیلئے سڈنی کے ریسرچر نے رضاکاروں کی نبضوں میں باریک سوئیاں لگا کر نبض کی جنبش سے بلڈ پریشر، احساسات اور پسینے کے بہاوٴ کا باریک بینی سے معائنہ کرنے کی کوشش کی۔
یونیورسٹی آف ویسٹرن سڈنی اسکول کے پروفیسر ووگن میسیفیلڈ کا کہنا ہے کہ نروس سسٹم کے ذریعے انسانی جسم میں پیدا ہونے والے احساسات و جذبات کو موسیقی کی صورت میں سنا جا سکتا ہے، جبکہ تجربہ کا بنیادی مقصد بھی یہی ہے۔
اُنھوں نے بتایا کہ تجربہ کے دوران رضاکار کے طور پر پیش ہونے والے نوجوان بین اسکلز کے جسم میں انتہائی باریک تاریں نصب کی گئی ہیں، جن کی مدد سے انسانی اعضا کے احساسات سنے جا سکتے ہیں، جو کہ سنگیت میں نئی موسیقی کو متعارف کرنے میں مدد دے گی۔
پروفیسر ووگن میسیفیلڈ کا کہنا ہے کہ تجربے کا مقصد منفرد موسیقی کو متعارف کرنا ہے۔
اس حوالے سے، انسانی جسم کے اندرونی جذبات و احساسات کا جائزہ لینے کیلئے سڈنی کے ریسرچر نے رضاکاروں کی نبضوں میں باریک سوئیاں لگا کر نبض کی جنبش سے بلڈ پریشر، احساسات اور پسینے کے بہاوٴ کا باریک بینی سے معائنہ کرنے کی کوشش کی۔
یونیورسٹی آف ویسٹرن سڈنی اسکول کے پروفیسر ووگن میسیفیلڈ کا کہنا ہے کہ نروس سسٹم کے ذریعے انسانی جسم میں پیدا ہونے والے احساسات و جذبات کو موسیقی کی صورت میں سنا جا سکتا ہے، جبکہ تجربہ کا بنیادی مقصد بھی یہی ہے۔
اُنھوں نے بتایا کہ تجربہ کے دوران رضاکار کے طور پر پیش ہونے والے نوجوان بین اسکلز کے جسم میں انتہائی باریک تاریں نصب کی گئی ہیں، جن کی مدد سے انسانی اعضا کے احساسات سنے جا سکتے ہیں، جو کہ سنگیت میں نئی موسیقی کو متعارف کرنے میں مدد دے گی۔
پروفیسر ووگن میسیفیلڈ کا کہنا ہے کہ تجربے کا مقصد منفرد موسیقی کو متعارف کرنا ہے۔