رسائی کے لنکس

لاہور میں’ لڑکی کی لڑکی‘سے شادی کا انوکھا مقدمہ


لاہور ہائی کورٹ
لاہور ہائی کورٹ

گجرات سے تعلق رکھنے والی عائشہ نامی لڑکی نےاپنی پسند کی شادی رچالی تھی۔ اُن کے والدین نے عدالت میں مقدمہ دائر کیا ہے کہ اُن کی بیٹی نے جس لڑکے سے شادی کی ہے ’وہ لڑکا نہیں بلکہ لڑکی ہے‘

لاہور کی عدالت میں فریقین کی جانب سے لڑکی سے لڑکی کی شادی کا ایک انوکھا مقدمہ دائر کیا گیاہے۔

گجرات سے تعلق رکھنے والی عائشہ نامی لڑکی نے اپنی پسند کی شادی رچالی تھی۔ عائشہ کے والدین نے عدالت میں مقدمہ دائر کیا کہ ان کی بیٹی عائشہ نے جس لڑکے سے شادی کی ہے وہ لڑکا نہیں بلکہ لڑکی ہے۔

لاہور ہائیکورٹ میں جب اس کیس کی سماعت کے دوران شادی شدہ جوڑا عدالت کے سامنے پیش ہوا تو لڑکی کےوالدین کی جانب سے یہ موقف اختیار کیا گیا کہ لڑکی کی لڑکی سے شادی ایک غیر فطری، غیر قانونی اور غیر شرعی عمل ہے۔

والدین نے عدالت کو مزید بتایا کہ سونیا بٹ نامی لڑکی گجرات کے اسکول میں زیر تعلیم بھی رہی ہے۔ اسکے اسکول کا ریکارڈ بھی عدالت میں پیش کیاگیا۔ عائشہ کے والدین کا کہنا ہے کہ عائشہ نے لڑکی کو لڑکا بناکر شادی کی ہے۔

عائشہ نے عدالت کو بتایا کہ وہ شہزاد بٹ نامی لڑکے کو پسند کرتی تھی مگر اس کے والدین اس شادی کے خلاف تھے جسکے باعث ان دونوں نے بھاگ کر شادی رچالی۔

عائشہ کا مزید کہنا ہے کہ وہ ایک بالغ لڑکی ہے اور اپنی پسند سے شادی کرنا اسکا حق ہے۔ والدین نے اس کے شوہر پر جھوٹا کیس دائر کیا ہے جس سے اسکی شادی ہوئی ہے وہ لڑکا ہے لڑکی نہیں۔ اس کے والدین اس سے ناخوش ہیں اس لئے اس کے شوہر شہزاد پر ایسے الزامات لگارہے ہیں۔

مقامی میڈیا کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس منظور احمد ملک نے فریقین کو ہدایت کی ہے کہ وہ کیس کے حوالے سے فیملی کورٹ سے رجوع کریں۔

عدالت سے باہر نکلتے وقت مبینہ لڑکی سونیا نے جب مقامی میڈیا کے نمائندوں سے بات کی تو اس نے بتایا کہ وہ لڑکا ہے اور اس کا پورا نام شہزاد بٹ ہے ۔اس پر غلط الزامات لگائے گئے ہیں وہ لڑکا نہیں لڑکی ہے۔
XS
SM
MD
LG