مسعور رانا کا شمار پاکستان کے ان گلوکاروں میں ہوتا ہے جن کی آواز عشروں تک اپنا جادو جگاتی رہے گی۔
ان کا خاندان مشرقی پنجاب کے شہر جالندھر سے پاکستان کے صوبہ سندھ کے ضلع میر پور خاص میں منتقل ہوا۔
انہوں نے اپنے فنی سفر کا آغاز ریڈیو پاکستان سے کیا۔جس کے بعد انہوں نے فلمی دنیا کا رخ کیا۔ ان کی پہلی فلم بنجارن تھی۔
اپنے فنی کیریئر کو جلادینے کے لیے وہ 1964 میں لاہور منتقل ہوگئے جو اس زمانے میں فلمی سرگرمیوں کے ایک اہم مرکز کی حیثیت رکھتاتھا۔
لاہور میں انہیں اپنے فن کے اظہار کے بہت سے موقع ملے جن سے انہوں نے بھرپور فائدہ اٹھایا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے انہوں نے اردو اور پنجابی فلموں کے کامیاب پلے بیک گلوکار کا مقام حاصل کرلیا۔
مسعود رانا نے دو فلموں ’ دومٹیاراں’ اور ’ شاہی فقیر ‘ میں ہیروکا کردار ادا کرنے کابھی موقع ملا۔
مسعود رانا کو ہم سے بچھڑے 15 برس ہوچکے ہیں مگر ان کی آواز آنے والے کئی عشروں تک سننے والوں کو محفوظ کرتی رہے گی۔
مزید تفصیلات اس آڈیو میں
ان کا خاندان مشرقی پنجاب کے شہر جالندھر سے پاکستان کے صوبہ سندھ کے ضلع میر پور خاص میں منتقل ہوا۔
انہوں نے اپنے فنی سفر کا آغاز ریڈیو پاکستان سے کیا۔جس کے بعد انہوں نے فلمی دنیا کا رخ کیا۔ ان کی پہلی فلم بنجارن تھی۔
اپنے فنی کیریئر کو جلادینے کے لیے وہ 1964 میں لاہور منتقل ہوگئے جو اس زمانے میں فلمی سرگرمیوں کے ایک اہم مرکز کی حیثیت رکھتاتھا۔
لاہور میں انہیں اپنے فن کے اظہار کے بہت سے موقع ملے جن سے انہوں نے بھرپور فائدہ اٹھایا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے انہوں نے اردو اور پنجابی فلموں کے کامیاب پلے بیک گلوکار کا مقام حاصل کرلیا۔
مسعود رانا نے دو فلموں ’ دومٹیاراں’ اور ’ شاہی فقیر ‘ میں ہیروکا کردار ادا کرنے کابھی موقع ملا۔
مسعود رانا کو ہم سے بچھڑے 15 برس ہوچکے ہیں مگر ان کی آواز آنے والے کئی عشروں تک سننے والوں کو محفوظ کرتی رہے گی۔
مزید تفصیلات اس آڈیو میں