پاکستان سمیت دنیا کے کئی معاشروں میں نوزائیدہ اور کم عمر بچوں کو شہد کھلانے کا رواج ہے۔ جب کہ ان مروجہ روایات کے برعکس ، ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک سال سے کم عمر بچوں کے لیے شہد بعض اوقات زہر ثابت ہوسکتا ہے۔
ٹیلی گراف میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ طبی سائنس دانوں کے مطابق چھوٹے بچوں کے معدے بہت نازک اور کمزور ہوتے ہیں اوروہ جراثیموں کا ایک آسان ہدف بن سکتے ہیں۔شہد میں بعض اوقات ایک مخصوص جراثیم موجود ہوسکتا ہے جو بچوں میں بوٹلزم نامی مرض کا باعث بنتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک سال سے زیادہ عمر کے بچوں کو شہد دینے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔جب کہ اس سے کم عمر بچوں کا نظام ہضم کمزور ہوتا ہے۔
اس مرض کی علامتوں میں قبض،غنودگی، دودھ پینے میں دشواری اور نقاہت شامل ہیں۔
ماہرغذائیات سیم مانٹل کا کہنا ہے کہ اپنی عمر کے ابتدائی چھ مہینوں میں بچوں کو صرف ماں کا دودھ، یا بچوں کے لیے ڈبے کا خصوصی فارمولا دودھ دینا چاہیے۔ اور کھانسی وغیرہ کی صورت میں ان پر شہد آزمانے سے بچنا چاہیے، کیونکہ اس سے بعض اوقات سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ جب چھوٹے بچے ٹھوس غذا کھانا شروع کردیتے ہیں تو بھی انہیں شہد دینے سے احتراز کرنا چاہیے کیونکہ شہد بہت زیادہ میٹھا ہوتا ہے اور بچوں کے کھانے پینے کی چیزوں میں چینی کی زیادہ مقدار کا مطلب ہے ان کے دانتوں کو نقصان پہنچانا۔
بچوں کے امراض کی ایک ماہر ،ڈاکٹر کیتھی گرانٹ کا کہنا ہے کہ اگرچہ کم عمر بچوں میں بوٹلزم کی بیماری بہت کم ہوتا ہے لیکن یہ مرض بہت خطرناک ہے۔اس سے اعصاب کمزور ہوجاتے ہیں اور سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے اور زیادہ تر بچوں کو اسپتال میں لے جانے کی ضرورت پڑتی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ اگرچہ شہد سے ہر بچے کو یہ مرض نہیں ہوتا ، لیکن چونکہ اس سے انفکشن کا امکان موجود ہوتا ہے ، اس لیے ایک سال سے کم عمر بچوں کو کسی بھی حالت میں شہد نہیں دینا چاہیے۔