دہشت گردی کے الزامات عائد کیے جانے کے بعدبرطانیہ سے امریکہ ملک بدر کیے جانے والے قدامت پسند مسلم دینی راہنما ابو حمزہ المصری کے بارے میں توقع ہے کہ انہیں ہفتے کو نیویارک کی ایک وفاقی عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
عہدے داروں کا کہناہے کہ حمزہ پر باضابطہ الزامات منگل کو عائد کیے جائیں گے۔
مصری نژاد سابق امام مسجد کو جن الزامات کا سامنا ہوسکتا ہے ان میں شمال مشرقی امریکی ریاست اوریگان میں دہشت گردی کے تربیتی کیمپوں کے قیام کی سازش تیار کرنے اور افغانستان میں پرتشدد جہاد کے لیے سہولتیں فراہم کرنا شامل ہیں۔
ان پر یہ الزام 1998 میں یمن میں 16 مغربی باشندوں کے اغوا میں مدد دینے کا بھی الزام ہے۔
حمزہ کو چار دوسرے برطانوی شہریوں کے ساتھ، جو دہشت گردی کے الزامات میں امریکہ کو مطلوب ہیں، ہفتے کی صبح امریکہ لایا گیا۔
دوسرے مشتبہ افراد میں سے دو یعنی عدیل عبدالباری اور خالد الفواز کینیا اور تنزانیہ میں 1998 میں امریکی سفارت خانوں پر بم دھماکوں میں اپنے کردار کی بناپر مطلوب ہیں۔
ان پر الزام ہے کہ وہ القاعدہ کی اس سازش میں شامل تھے جس کے تحت ہونے والے بم دھماکوں میں 224 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
توقع ہے کہ انہیں بھی ہفتے کے روز اسی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
عہدے داروں کا کہناہے کہ حمزہ پر باضابطہ الزامات منگل کو عائد کیے جائیں گے۔
مصری نژاد سابق امام مسجد کو جن الزامات کا سامنا ہوسکتا ہے ان میں شمال مشرقی امریکی ریاست اوریگان میں دہشت گردی کے تربیتی کیمپوں کے قیام کی سازش تیار کرنے اور افغانستان میں پرتشدد جہاد کے لیے سہولتیں فراہم کرنا شامل ہیں۔
ان پر یہ الزام 1998 میں یمن میں 16 مغربی باشندوں کے اغوا میں مدد دینے کا بھی الزام ہے۔
حمزہ کو چار دوسرے برطانوی شہریوں کے ساتھ، جو دہشت گردی کے الزامات میں امریکہ کو مطلوب ہیں، ہفتے کی صبح امریکہ لایا گیا۔
دوسرے مشتبہ افراد میں سے دو یعنی عدیل عبدالباری اور خالد الفواز کینیا اور تنزانیہ میں 1998 میں امریکی سفارت خانوں پر بم دھماکوں میں اپنے کردار کی بناپر مطلوب ہیں۔
ان پر الزام ہے کہ وہ القاعدہ کی اس سازش میں شامل تھے جس کے تحت ہونے والے بم دھماکوں میں 224 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
توقع ہے کہ انہیں بھی ہفتے کے روز اسی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔