ملالہ یوسف زئی امن کی ننھی کلی پر ہونیوالے دہشت گردوں کےقاتلانہ حملے پر جہاں پوری پاکستانی قوم غم و غصے میں مبتلا ہے، وہیں کراچی کا اسکول جو ملالہ یوسف زئی کے نام سے منسوب ہے، اس اسکول کی طالبات اور اساتذہ بھی غم میں ڈوبی ہوئی ہیں۔
اسکول میں ملالہ کی صحت یابی کے لئے خصوصی دعاوٴں کا اہتمام کیا گیا۔
ملالہ یوسفزئی اسکول کی اساتذہ نے ملالہ جیسی ہونہار بچی کو ملک کا سرمایہ قرار دیا ہے ملالہ پوری قوم سمیت کراچی کے اس اسکول میں زیر تعلیم کراچی کی لڑکیوں کے لئے ایک رول ماڈل تصور کی جاتی ہے، جس کے نام اور اس کے امن کے پیغام سے کراچی کے
اسکول میں زیر تعلیم لڑکیاں بھی ملالہ کی طرح بننا چاہتی ہیں۔
حکومت پاکستان کی جانب سے ملالہ یوسفزئی کو قومی امن ایوارڈ سے نوازا گیا تھا، جس میں اس کم سن لڑکی کو امن کی پیامبر قراردیتے ہوئے نقد انعام بھی دیاگیا تھا ۔یہی نہیں، ملالہ کی اعزازی خدمات اور لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کے لئے آواز اٹھانے والی ملالہ کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے سندھ حکومت کی جانب سے کراچی کا ایک اسکول ملالہ یوسفزئی کے نام کردیا تھا۔
کراچی میں بابائے اردو روڈ پر تعمیر اسکول پر ملالہ یوسف زئی کا نام تحریر ہے، اس سے پہلے اس اسکول کا نام گورنمنٹ گرلز مشن اسکول تھا جو بدل کر "ملالہ یوسف زئی گورنمنٹ گرلز سییکنڈری اسکول" رکھا گیا۔
اسکول کی اساتذہ کا کہنا ہے کہ جب ملالہ اسکول میں نام کی تبدیلی کی تقریب کے موقع پر سوات سے کراچی آئی تھی اور اس نے خود اپنے نام پر رکھے جانیوالے اسکول کا دورہ کیا تھا ، اسکول کی طالبات کہتی ہیں کہ ملالہ نے اس دن ہر جماعت کی لڑکی کو یہی پیغام دیا تھا کہ تمام لڑکیوں کو بہت پڑھنا ہے اور ملک کا نام روشن کرکے اپنی اہمیت کو دنیا میں منوانا ہے۔ لڑکیوں کی تعلیم بھی لڑکوں کے برابر ہونی چاہئیے۔ اس کو روکنے کے خلاف آواز اٹھانا ہر لڑکی کا حق ہے۔
کراچی کے اس اسکول کی طالبات اور اساتذہ کا حکومت سےمطالبہ ہے کہ ملالہ یوسفزئی پر قاتلانہ حملہ کرنےوالوں کے خلاف کاروائی کرکے انھیں سخت سے سخت سزا دی جائے، تاکہ پاکستان میں نوجوان لڑکیوں کا مستقبل محفوط ہو۔
کراچی میں نوجوانوں کی تعلیم کے لئے کام کرنےوالی ایک نجی فاوٴنڈیشن کی جانب سے پرائیویٹ اسکول کی طالبات نے ملالہ یوسفزئی پر حملے کے خلاف ریلی نکالی جس میں بڑی تعداد میں طالبات نے شرکت کی۔ طالبات کا کہنا تھا کہ ملالہ پر ہونےوالا حملہ پورے پاکستان کی نوجوان لڑکیوں پرہونیوالا حملہ ہے، جس کے لئے اگر ابھی سے اقدامات نہیں کئے گئے توہر پاکستانی لڑکی پنے آپ کو غیر محفوظ سمجھے گی اور خواتین کی ترقی میں رکاوٹ ثابت ہوگی۔
اسکول میں ملالہ کی صحت یابی کے لئے خصوصی دعاوٴں کا اہتمام کیا گیا۔
ملالہ یوسفزئی اسکول کی اساتذہ نے ملالہ جیسی ہونہار بچی کو ملک کا سرمایہ قرار دیا ہے ملالہ پوری قوم سمیت کراچی کے اس اسکول میں زیر تعلیم کراچی کی لڑکیوں کے لئے ایک رول ماڈل تصور کی جاتی ہے، جس کے نام اور اس کے امن کے پیغام سے کراچی کے
اسکول میں زیر تعلیم لڑکیاں بھی ملالہ کی طرح بننا چاہتی ہیں۔
حکومت پاکستان کی جانب سے ملالہ یوسفزئی کو قومی امن ایوارڈ سے نوازا گیا تھا، جس میں اس کم سن لڑکی کو امن کی پیامبر قراردیتے ہوئے نقد انعام بھی دیاگیا تھا ۔یہی نہیں، ملالہ کی اعزازی خدمات اور لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کے لئے آواز اٹھانے والی ملالہ کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے سندھ حکومت کی جانب سے کراچی کا ایک اسکول ملالہ یوسفزئی کے نام کردیا تھا۔
کراچی میں بابائے اردو روڈ پر تعمیر اسکول پر ملالہ یوسف زئی کا نام تحریر ہے، اس سے پہلے اس اسکول کا نام گورنمنٹ گرلز مشن اسکول تھا جو بدل کر "ملالہ یوسف زئی گورنمنٹ گرلز سییکنڈری اسکول" رکھا گیا۔
اسکول کی اساتذہ کا کہنا ہے کہ جب ملالہ اسکول میں نام کی تبدیلی کی تقریب کے موقع پر سوات سے کراچی آئی تھی اور اس نے خود اپنے نام پر رکھے جانیوالے اسکول کا دورہ کیا تھا ، اسکول کی طالبات کہتی ہیں کہ ملالہ نے اس دن ہر جماعت کی لڑکی کو یہی پیغام دیا تھا کہ تمام لڑکیوں کو بہت پڑھنا ہے اور ملک کا نام روشن کرکے اپنی اہمیت کو دنیا میں منوانا ہے۔ لڑکیوں کی تعلیم بھی لڑکوں کے برابر ہونی چاہئیے۔ اس کو روکنے کے خلاف آواز اٹھانا ہر لڑکی کا حق ہے۔
کراچی کے اس اسکول کی طالبات اور اساتذہ کا حکومت سےمطالبہ ہے کہ ملالہ یوسفزئی پر قاتلانہ حملہ کرنےوالوں کے خلاف کاروائی کرکے انھیں سخت سے سخت سزا دی جائے، تاکہ پاکستان میں نوجوان لڑکیوں کا مستقبل محفوط ہو۔
کراچی میں نوجوانوں کی تعلیم کے لئے کام کرنےوالی ایک نجی فاوٴنڈیشن کی جانب سے پرائیویٹ اسکول کی طالبات نے ملالہ یوسفزئی پر حملے کے خلاف ریلی نکالی جس میں بڑی تعداد میں طالبات نے شرکت کی۔ طالبات کا کہنا تھا کہ ملالہ پر ہونےوالا حملہ پورے پاکستان کی نوجوان لڑکیوں پرہونیوالا حملہ ہے، جس کے لئے اگر ابھی سے اقدامات نہیں کئے گئے توہر پاکستانی لڑکی پنے آپ کو غیر محفوظ سمجھے گی اور خواتین کی ترقی میں رکاوٹ ثابت ہوگی۔