انٹرنیٹ سرچ انجن گوگل جو اپنی نقشوں کی سائٹ پر گذشتہ کچھ عرصے سے 43 ممالک کے تین ہزار سے زیادہ شہروں اور قصبوں کے گلی کوچوں اور سڑکوں کی 360 ڈگری میں حقیقی تصویریں فراہم کررہاہے، اب اپنے اس پروگرام کو مزید وسط دے رہاہے۔
گوگل نے اپنے انٹرنیٹ نقشوں کے لیے متعدد ٹیموں کی مدد سے کاروں اور موٹر سائیکلوں پر نصب خصوصی کیمروں کے ذریعے تھری ڈی تصاویر اکھٹی کی تھیں۔
گوگل کی ایک رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ اب وہ ایسے علاقوں کے 360 ڈگری تصاویر پر مبنی نقشوں پر کام کررہاہے ، جہاں تک رسائی دشوار ہے ۔ ان میں کوہ پیمائی کے لیے مشہور امریکی علاقہ گرینڈ کنیون بھی شامل ہے۔
دشوار گزار علاقوں کے تھری ڈی نقشوں کا آغاز اس ہفتے گوگل کے کوہ پیماؤں کی ایک خصوصی ٹیم نے کیا۔ اس ٹیم کے ہر رکن کے ساتھ ایک خصوصی آلہ ہےجس میں 15 کیمرے نصب ہیں جو مختلف زاویوں سے ہر ڈھائی سیکنڈ کے بعد تصویر اتارتے ہیں۔
ان تصاویر کو ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی مدد سے آپس میں مربوط کرنے کے بعد گوگل کے نقشوں کی سائٹ سے منسلک کردیا جاتا ہے۔
اس سلسلے کے پہلے نقشے گرینڈ کنیون اور دریائے کولوریڈو کے 19 کلومیٹر طویل راستے پر مبنی ہیں ۔
گوگل کا کہنا ہے کہ پینا رامک تصویروں پر مبنی نقشے آئندہ چند ہفتوں میں ان کی ویب سائٹ پر دستیاب ہوں گے۔
گوگل کے عہدے داروں نے کہا ہے کہ وہ ماؤنٹ ایورسٹ سمیت وینس کی تنگ گلیوں ، قدیم تاریخی کھنڈرات اور محلات اور دنیا بھر میں جنگلی حیات کی بنا پر شہرت رکھنے والے مقامات کی 360 ڈگری نقشوں کی تیاری کے لیے اپنی ٹیمیں بھیجنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔
گلی کوچوں کی حقیقی تصاویر پر مبنی نقشوں کی تیاری کے دوران گوگل کو یورپ اور آسٹریلیا میں پرائیویسی کے مقدمات کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا۔ چنانچہ شناخت کو خفیہ رکھنے کی غرض سے گوگل تصویری نقشوں میں اپنی ٹیم کے ارکان کے چہرے غیر واضح رکھنے کی کوشش کررہاہے۔
گوگل نے اپنے انٹرنیٹ نقشوں کے لیے متعدد ٹیموں کی مدد سے کاروں اور موٹر سائیکلوں پر نصب خصوصی کیمروں کے ذریعے تھری ڈی تصاویر اکھٹی کی تھیں۔
گوگل کی ایک رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ اب وہ ایسے علاقوں کے 360 ڈگری تصاویر پر مبنی نقشوں پر کام کررہاہے ، جہاں تک رسائی دشوار ہے ۔ ان میں کوہ پیمائی کے لیے مشہور امریکی علاقہ گرینڈ کنیون بھی شامل ہے۔
دشوار گزار علاقوں کے تھری ڈی نقشوں کا آغاز اس ہفتے گوگل کے کوہ پیماؤں کی ایک خصوصی ٹیم نے کیا۔ اس ٹیم کے ہر رکن کے ساتھ ایک خصوصی آلہ ہےجس میں 15 کیمرے نصب ہیں جو مختلف زاویوں سے ہر ڈھائی سیکنڈ کے بعد تصویر اتارتے ہیں۔
ان تصاویر کو ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی مدد سے آپس میں مربوط کرنے کے بعد گوگل کے نقشوں کی سائٹ سے منسلک کردیا جاتا ہے۔
اس سلسلے کے پہلے نقشے گرینڈ کنیون اور دریائے کولوریڈو کے 19 کلومیٹر طویل راستے پر مبنی ہیں ۔
گوگل کا کہنا ہے کہ پینا رامک تصویروں پر مبنی نقشے آئندہ چند ہفتوں میں ان کی ویب سائٹ پر دستیاب ہوں گے۔
گوگل کے عہدے داروں نے کہا ہے کہ وہ ماؤنٹ ایورسٹ سمیت وینس کی تنگ گلیوں ، قدیم تاریخی کھنڈرات اور محلات اور دنیا بھر میں جنگلی حیات کی بنا پر شہرت رکھنے والے مقامات کی 360 ڈگری نقشوں کی تیاری کے لیے اپنی ٹیمیں بھیجنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔
گلی کوچوں کی حقیقی تصاویر پر مبنی نقشوں کی تیاری کے دوران گوگل کو یورپ اور آسٹریلیا میں پرائیویسی کے مقدمات کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا۔ چنانچہ شناخت کو خفیہ رکھنے کی غرض سے گوگل تصویری نقشوں میں اپنی ٹیم کے ارکان کے چہرے غیر واضح رکھنے کی کوشش کررہاہے۔