خلا میں 33 چکر لگانے اور تقریباً دو کروڑ کلومیٹر سفر کے بعد ریٹائر ہونے والی خلائی شٹل اٹلانٹس کو اپنی آخری آرام گاہ میں پہنچایا جارہاہے۔
پیر کی صبح ناسا کے باقی ماندہ تین خلائی جہازوں میں شامل آخری خلائی شٹل نے فلوریڈا میں ایک دیوہیکل گاڑی کے ذریعے اپنی آخری آرام گاہ کی جانب سفر کا آغاز کیا۔
خلائی شٹل کو 76 پہیوں کی ایک گاڑی پر رکھا گیا اور وہ تین کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اپنی منزل کی جانب روانہ ہوئی۔
خلائی شٹل کو 16 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع وزیٹر کمپلکس میں لے جا رہاہے، جہاں اگلے سال جولائی تک اس کی نمائش جاری رہے گی۔
اٹلانٹس کو نمائش گاہ میں پہنچانے کے لیے راستے میں رکاوٹ بننے والے بجلی کے 120 کھمبوں ، ٹریفک کے 23 سگنلز اور 56 اشاروں کو عارضی طور پر ہٹایا گیا جب کہ اس راستے پر موجود ہائی وولٹیج لائن کی تاریں بھی کاٹی گئیں۔
ایکسپلوریشن پارک میں تقریباً ایک سال گذارنے کے بعد اسے دس کروڑ ڈالر کی لاگت سے تیار کیے جانے والے ایک نئے مرکز میں منتقل کیا جائے گا جو ان دنوں زیر تعمیر ہے۔
اٹلانٹس کو 1985 میں خلائی بیڑے میں شامل کیا گیاتھا اور وہ ناساکے خلائی پروگرام کے تحت زمین سے خلا میں بھیجی جانے والی آخری شٹل تھی۔
اٹلانٹس نے اپنا آخری سفر ایک سال قبل کیاتھا اور تقریباً 30 سال تک وہ خلائی سفر کے پروگرام کا حصہ رہی اور اس نے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے 12 مشن بھی مکمل کیے۔
شٹل کو عام لوگوں کے لیے کھولا جارہا ہے۔
پیر کی صبح ناسا کے باقی ماندہ تین خلائی جہازوں میں شامل آخری خلائی شٹل نے فلوریڈا میں ایک دیوہیکل گاڑی کے ذریعے اپنی آخری آرام گاہ کی جانب سفر کا آغاز کیا۔
خلائی شٹل کو 76 پہیوں کی ایک گاڑی پر رکھا گیا اور وہ تین کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اپنی منزل کی جانب روانہ ہوئی۔
خلائی شٹل کو 16 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع وزیٹر کمپلکس میں لے جا رہاہے، جہاں اگلے سال جولائی تک اس کی نمائش جاری رہے گی۔
اٹلانٹس کو نمائش گاہ میں پہنچانے کے لیے راستے میں رکاوٹ بننے والے بجلی کے 120 کھمبوں ، ٹریفک کے 23 سگنلز اور 56 اشاروں کو عارضی طور پر ہٹایا گیا جب کہ اس راستے پر موجود ہائی وولٹیج لائن کی تاریں بھی کاٹی گئیں۔
ایکسپلوریشن پارک میں تقریباً ایک سال گذارنے کے بعد اسے دس کروڑ ڈالر کی لاگت سے تیار کیے جانے والے ایک نئے مرکز میں منتقل کیا جائے گا جو ان دنوں زیر تعمیر ہے۔
اٹلانٹس کو 1985 میں خلائی بیڑے میں شامل کیا گیاتھا اور وہ ناساکے خلائی پروگرام کے تحت زمین سے خلا میں بھیجی جانے والی آخری شٹل تھی۔
اٹلانٹس نے اپنا آخری سفر ایک سال قبل کیاتھا اور تقریباً 30 سال تک وہ خلائی سفر کے پروگرام کا حصہ رہی اور اس نے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے 12 مشن بھی مکمل کیے۔
شٹل کو عام لوگوں کے لیے کھولا جارہا ہے۔