وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے کہا ہےکہ نیٹو کی جانب سے ترکی میں امریکی ساختہ پیٹریاٹ میزائل شکن نظام کی تنصیب شام کے راہنماؤں کے لیے یہ واضح پیغام ہے کہ ترکی کو اتحادیوں کی بھر پور مدد حاصل ہے ۔ انہوں نے شام کے صدر بشار الاسد اور دوسرے عہدے داروں کو یہ پیغام ان خبروں کے بعد دیا کہ شام کی فورسز کیمیائی ہتھیاروں کو مختلف مقامات پر منتقل کر رہے ہیں۔
حالیہ عرصے میں دارالحکومت دمشق پر باغیوں کا دباؤ مسلسل بڑھ رہاہے اوریہ قیاس آرائیں موجود ہیں کہ مسٹر اسد کی وفادار افواج باغیوں کے خلاف کیمیائی ہتھیار استعمال کرسکتی ہیں۔
وزیر خارجہ کلنٹن کہتی ہیں کہ ہمیں خدشہ ہے کہ اسد حکومت، جس کی مایوسی دن بدن بڑھ رہی ہے ، کیمیائی ہتھیارکر سکتی ہے یا ممکن ہے کہ وہ شام کے اندر فعال بعض گروپوں تک ان ہتھیاروں کی رسائی نہ روک سکے۔ اسی لیے ہم نے انہیں یہ واضح پیغام دیا ہے ایسا اقدام خطرناک ہو گا اور اس کی ذمہ داری ان پر عائد ہوگی۔
انہوں نے صدر بشار الاسد سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ شام نئی حزب اختلاف کے ساتھ، جو حال ہی میں قائم ہوئی ہے، کسی سیاسی تصفیے تک پہنچنے کی کوشش کریں۔
توقع ہے کہ امریکی ، ڈچ اور جرمن فوجی اگلے چند ہفتوں میں ترک سرحد پر پیٹریاٹ سسٹم نصب کر دیں گے ۔ عہدے داروں کاکہنا ہے کہ یہ سسٹم شام کی طرف داغے جانے والے میزائلوں کو روکنے کے لیے استعمال کیا جائے گا اورسرحد پار سے آنے والے باروی میزائلوں کا راستہ روکنے کے لیے پر غیر دھماکہ خیزمیزائل فائر کیے جائیں گے۔
ترکی نے اکتوبر میں اپنی سرحد کے اندر شام کے ایک میزائل کے گرنے کے بعد مدد کی درخواست کی تھی ۔
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے منگل کے روز کہا کہ نیٹو شام کی جانب سے خطرے کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ روس کا خیال ہے کہ کیمیائی ہتھیاروں سے متعلق خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے، اور یہ کہ ایسا کوئی بھی اقدام خوفناک اور ناقابل قبول ہو گا۔
روس کا خیال ہے کہ اکتوبر کا واقعہ محض ایک حادثہ تھا۔
نیٹو کےعہدے داروں نے زور دے کر کہا ہے کہ پیٹریاٹ نظام مکمل طور پر دفاعی ہے۔
سیکرٹری جنرل آندرے فاگ راسمسن نے بدھ کے روز کہا کہ یہ تنصیب شام کے تنازعے میں کسی قسم کی مداخلت کی نیت کی جانب اشارہ نہیں کرتی۔ لیکن انہوں نے یہ بھی کہا ، کہ اقدام ایک بر وقت انتباہ ہے اور شام کو کیمیائی ہتھیاروں کےا ستعمال کے بارے میں سوچنابھی نہیں چاہیے۔
حالیہ عرصے میں دارالحکومت دمشق پر باغیوں کا دباؤ مسلسل بڑھ رہاہے اوریہ قیاس آرائیں موجود ہیں کہ مسٹر اسد کی وفادار افواج باغیوں کے خلاف کیمیائی ہتھیار استعمال کرسکتی ہیں۔
وزیر خارجہ کلنٹن کہتی ہیں کہ ہمیں خدشہ ہے کہ اسد حکومت، جس کی مایوسی دن بدن بڑھ رہی ہے ، کیمیائی ہتھیارکر سکتی ہے یا ممکن ہے کہ وہ شام کے اندر فعال بعض گروپوں تک ان ہتھیاروں کی رسائی نہ روک سکے۔ اسی لیے ہم نے انہیں یہ واضح پیغام دیا ہے ایسا اقدام خطرناک ہو گا اور اس کی ذمہ داری ان پر عائد ہوگی۔
انہوں نے صدر بشار الاسد سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ شام نئی حزب اختلاف کے ساتھ، جو حال ہی میں قائم ہوئی ہے، کسی سیاسی تصفیے تک پہنچنے کی کوشش کریں۔
توقع ہے کہ امریکی ، ڈچ اور جرمن فوجی اگلے چند ہفتوں میں ترک سرحد پر پیٹریاٹ سسٹم نصب کر دیں گے ۔ عہدے داروں کاکہنا ہے کہ یہ سسٹم شام کی طرف داغے جانے والے میزائلوں کو روکنے کے لیے استعمال کیا جائے گا اورسرحد پار سے آنے والے باروی میزائلوں کا راستہ روکنے کے لیے پر غیر دھماکہ خیزمیزائل فائر کیے جائیں گے۔
ترکی نے اکتوبر میں اپنی سرحد کے اندر شام کے ایک میزائل کے گرنے کے بعد مدد کی درخواست کی تھی ۔
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے منگل کے روز کہا کہ نیٹو شام کی جانب سے خطرے کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ روس کا خیال ہے کہ کیمیائی ہتھیاروں سے متعلق خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے، اور یہ کہ ایسا کوئی بھی اقدام خوفناک اور ناقابل قبول ہو گا۔
روس کا خیال ہے کہ اکتوبر کا واقعہ محض ایک حادثہ تھا۔
نیٹو کےعہدے داروں نے زور دے کر کہا ہے کہ پیٹریاٹ نظام مکمل طور پر دفاعی ہے۔
سیکرٹری جنرل آندرے فاگ راسمسن نے بدھ کے روز کہا کہ یہ تنصیب شام کے تنازعے میں کسی قسم کی مداخلت کی نیت کی جانب اشارہ نہیں کرتی۔ لیکن انہوں نے یہ بھی کہا ، کہ اقدام ایک بر وقت انتباہ ہے اور شام کو کیمیائی ہتھیاروں کےا ستعمال کے بارے میں سوچنابھی نہیں چاہیے۔