مصر کے صدر محمد مرسی کے مخالفین نے قاہرہ میں صدارتی محل کی حفاظتی باڑ توڑ دی ہے اور وہاں ہزاروں مظاہرین جمع ہیں۔
لیکن یہ فوری طور پر واضح نہیں ہوسکا ہے کہ مظاہرین صدارتی محل کے مرکزی دروازے سے اندر داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں یا نہیں ۔
صدارتی محل کی حفاظت کے لیے ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں تعینات ہیں۔
دارالحکومت قاہرہ میں جمعے کے روز مختلف مقامات پر صدر محمد مرسی کے مخالفین اور ان کے حامی مظاہرے کرتے رہے۔
صدر مرسی کے ہزاروں حامی، جن میں سے اکثر ان کی سیاسی جماعت اخوان المسلیمون کے رکن تھے، اپنے دو ارکان کی نماز جنازہ کے لیےجامع مسجد الاظہر کے باہر اکھٹے ہوئے۔ یہ دونوں افراد اس ہفتے مخالفین کے ساتھ جھڑپوں کے دوران مارے گئے تھے۔
قاہرہ سے وائس آف امریکہ کی نمائندہ الزبتھ اروٹ کا کہناہے کہ ایسے کوئی شواہد نہیں ہیں کہ صدر مرسی کے مخالفین اپنا احتجاج جلد ترک کردیں گے۔
حزب مخالف کے ایک اتحاد کے عہدے دار اور سابق صدارتی امیدوار محمد البرادی نے کہاہے کہ مفاہمت پر صدر کی جانب سے انکار نے موجودہ بحران کو جنم دیا ہے۔
حزب اختلاف کے راہنما صدر مرسی کی جانب سے مذاکرات کی پیش کش پہلے ہی مسترد کرچکے ہیں۔
لیکن یہ فوری طور پر واضح نہیں ہوسکا ہے کہ مظاہرین صدارتی محل کے مرکزی دروازے سے اندر داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں یا نہیں ۔
صدارتی محل کی حفاظت کے لیے ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں تعینات ہیں۔
دارالحکومت قاہرہ میں جمعے کے روز مختلف مقامات پر صدر محمد مرسی کے مخالفین اور ان کے حامی مظاہرے کرتے رہے۔
صدر مرسی کے ہزاروں حامی، جن میں سے اکثر ان کی سیاسی جماعت اخوان المسلیمون کے رکن تھے، اپنے دو ارکان کی نماز جنازہ کے لیےجامع مسجد الاظہر کے باہر اکھٹے ہوئے۔ یہ دونوں افراد اس ہفتے مخالفین کے ساتھ جھڑپوں کے دوران مارے گئے تھے۔
قاہرہ سے وائس آف امریکہ کی نمائندہ الزبتھ اروٹ کا کہناہے کہ ایسے کوئی شواہد نہیں ہیں کہ صدر مرسی کے مخالفین اپنا احتجاج جلد ترک کردیں گے۔
حزب مخالف کے ایک اتحاد کے عہدے دار اور سابق صدارتی امیدوار محمد البرادی نے کہاہے کہ مفاہمت پر صدر کی جانب سے انکار نے موجودہ بحران کو جنم دیا ہے۔
حزب اختلاف کے راہنما صدر مرسی کی جانب سے مذاکرات کی پیش کش پہلے ہی مسترد کرچکے ہیں۔