واشنگٹن —
یوکرین کے صدارتی انتخابات کے نتائج کے بارے میں سامنے آنے والےاندازوں سے پتا چلتا ہے کہ چوکلیٹ صنعت کے ارب پتی، پیٹرو پوروشنکو نے الیکشن کے پہلے مرحلے میں واضح کامیابی حاصل کرلی ہے۔
اتوار کے دِن ہونے والی پولنگ کے بارے میں ابتدائی اندازوں کے مطابق، پوروشنکو کو 55.9 فی صد ووٹ ملے ہیں۔
سابق وزیر اعظم، یولیا ٹائموشنکو کو 12 فی صد سے زائد ووٹ پڑے ہیں، اور یوں، وہ دوسرے نمبر پر ہیں۔
پیر کے روز الیکشن کے مکمل نتائج موصول ہونے کی توقع ہے۔
اتوار کے دِن ہونے والی پولنگ کو انقلاب کی ابتدا قرار دیا جا رہا ہے، جس کا آغاز گذشتہ سال ہوا اور جس دوران کئی ماہ تک احتجاجی مظاہرے ہوتے رہے، روس نواز صدر معطل ہوئے، کرائمیا پر روسی قبضہ ہوا اور ملک کے مشرق میں تشدد کے واقعات جاری رہے۔
انتخابات پر مامور اہل کاروں نے پولنگ میں زیادہ ووٹ ڈلنے کی توقع کا اظہار کیا تھا، لیکن روس نواز علیحدگی پسندوں نے مشرقی علاقے میں پولنگ اسٹیشنوں تک رسائی میں رکاوٹیں کھڑی کیں۔
دونستک کے علاقے میں، محض 16 فی صد افراد کو پولنگ اسٹیشنوں تک رسائی دی گئی، جب کہ علاقے کے مرکزی شہر میں، جس کی آبادی 10 لاکھ ہے، کوئی بھی پولنگ اسٹیشن کھلا ہوا نہیں تھا۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے جمعے کو اس بات کا عہد کیا تھا کہ وہ انتخاب کے نتائج کو تسلیم کریں گے۔
اُنھوں نے اِس امید کا بھی اظہار کیا تھا کہ یوکرین کے نئے صدر ملک کے مشرقی علاقے میں علیحدگی پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی ختم کردیں گے۔
اتوار کے دِن ہونے والی پولنگ کے بارے میں ابتدائی اندازوں کے مطابق، پوروشنکو کو 55.9 فی صد ووٹ ملے ہیں۔
سابق وزیر اعظم، یولیا ٹائموشنکو کو 12 فی صد سے زائد ووٹ پڑے ہیں، اور یوں، وہ دوسرے نمبر پر ہیں۔
پیر کے روز الیکشن کے مکمل نتائج موصول ہونے کی توقع ہے۔
اتوار کے دِن ہونے والی پولنگ کو انقلاب کی ابتدا قرار دیا جا رہا ہے، جس کا آغاز گذشتہ سال ہوا اور جس دوران کئی ماہ تک احتجاجی مظاہرے ہوتے رہے، روس نواز صدر معطل ہوئے، کرائمیا پر روسی قبضہ ہوا اور ملک کے مشرق میں تشدد کے واقعات جاری رہے۔
انتخابات پر مامور اہل کاروں نے پولنگ میں زیادہ ووٹ ڈلنے کی توقع کا اظہار کیا تھا، لیکن روس نواز علیحدگی پسندوں نے مشرقی علاقے میں پولنگ اسٹیشنوں تک رسائی میں رکاوٹیں کھڑی کیں۔
دونستک کے علاقے میں، محض 16 فی صد افراد کو پولنگ اسٹیشنوں تک رسائی دی گئی، جب کہ علاقے کے مرکزی شہر میں، جس کی آبادی 10 لاکھ ہے، کوئی بھی پولنگ اسٹیشن کھلا ہوا نہیں تھا۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے جمعے کو اس بات کا عہد کیا تھا کہ وہ انتخاب کے نتائج کو تسلیم کریں گے۔
اُنھوں نے اِس امید کا بھی اظہار کیا تھا کہ یوکرین کے نئے صدر ملک کے مشرقی علاقے میں علیحدگی پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی ختم کردیں گے۔