عراق کی ایک بڑی آئل ریفائنری پر قبضے کے لیے باغیوں کی سرکاری فوج سے لڑائی جمعہ کو بھی جاری رہی۔
بغداد سے 250 کلومیڑ شمال میں وسیع و عریض رقبے پر پھیلی بیجی ریفائنری پر قبضے کے لیے گزشتہ منگل سے شدید لڑائی جاری ہے اور جمعرات تک ریفائنری کے مختلف حصوں پر دونوں فریقوں کا قبضہ تھا۔
دوسری طرف ممکنہ طور پر ایک پریشان کن صورت حال اُس وقت سامنے آئی جب امریکی انتظامیہ کی طرف سے یہ بیان سامنے آیا کہ دولت اسلامیہ عراق ولشام کے جنگجوؤں نے ایک کیمیائی ہتھیار بنانے والی فیکٹری پر قبضہ کر لیا ہے، جس کا تعلق اقتدار سے الگ کر دیے جانے والے سابق عراقی رہنما صدام حسین سے تھا۔
ترجمان جین ساکی نے کہا کہ امریکہ کے لیے ’’ائی ایس آئی ایل کا کسی بھی جگہ پر قبضہ تشویش کا باعث ہے‘‘ لیکن ان کا کہنا تھا کہ کمپلیکس میں فوجی نوعیت کے کیمیائی ہتھیار نہیں ہیں۔
انھوں نے زور دیا کہ ’’اگرچہ یہ ممکن نہیں، لیکن مواد کو محفوظ طریقے سے منتقل کرنا مشکل ضرور ہے‘‘۔
صدر اوباما نے جمعرات کو کہا تھا کہ وہ باغیوں کے خلاف لڑائی کے لیے عراقی سکیورٹی افواج کی مدد کے لیے 300 فوجی مشیر اور سامان عراق بھیجنے پر تیار ہیں۔
انھوں نے کہا کہ امریکہ عراق میں دوبارہ فوج نہیں بھیجے گا۔ عراق میں آٹھ سال تک جاری رہنے والی لڑائی کے بعد امر یکہ نے 2011ء میں اپنی فوج واپس بلا لی تھی۔
صدر اوباما نے کہا کہ وزیر خارجہ جان کیری اتحادیوں سے بات چیت کے لیے اس ہفتہ کے اواخر میں مشرق وسطیٰ اور یورپ کا دورہ کریں گے۔
دوسری طرف عراق کے شیعہ رہنما آیت اللہ العظمیٰ علی سیستانی نے مطالبہ کیا ہے کہ آئندہ حکومت تشکیل دینے کے لیے نو منتخب پارلیمان کا اجلاس جلد منعقد کیا جائے۔
عراق کی وفاقی عدالت کی طرف سے اس ہفتے انتخابی نتائج کی توثیق کے بعد جمعہ کے روز امام حسین کے روضے پر آیت اللہ سیستانی کے ایک خطبے میں کہا گیا ہے کہ پارلیمان کا اجلاس جلد بلایا جائے۔
آیت اللہ سیستانی کا خطبہ ان کے ایک نمائندے نے پڑھا۔
سیستانی نے اپنے خطبے میں کہا ہے کہ وفاقی عدالت نے انتخابات کے نتائج کی تصدیق کر دی ہے اور بقول ان کے آئین میں پارلیمان کا اجلاس بلانے، نئے اسپیکر کو منتخب کرنے اور نئے وزیراعظم اور صدر کے انتخاب کے لیے ایک نظام الاوقات دیا گیا ہے۔
خطبے میں مزید کہا گیا ہے کہ "یہ بہت ضروری ہے کہ ان نظام الاوقات کی پابندی کی جائے اور ان کی خلاف ورزی نہ کی جائے۔"
آئین کے مطابق پارلیمان کا پہلا اجلاس انتخابی نتائج کی توثیق کے پندرہ دن کے اندر بلایا جانا ضروری ہے لیکن دوسری طرف عراق کے سیاسی حلقے اجلاس بلائے جانے کے بارے میں تقسیم کا شکار ہیں جب کہ ملک کو ان سنی عسکریت پسندوں کی طرف سے جنگ کا سامنا ہے جنہوں نے گزشتہ ہفتے موصل اور دوسرے شمالی شہروں پر قبضہ کر لیا تھا۔
بغداد سے 250 کلومیڑ شمال میں وسیع و عریض رقبے پر پھیلی بیجی ریفائنری پر قبضے کے لیے گزشتہ منگل سے شدید لڑائی جاری ہے اور جمعرات تک ریفائنری کے مختلف حصوں پر دونوں فریقوں کا قبضہ تھا۔
دوسری طرف ممکنہ طور پر ایک پریشان کن صورت حال اُس وقت سامنے آئی جب امریکی انتظامیہ کی طرف سے یہ بیان سامنے آیا کہ دولت اسلامیہ عراق ولشام کے جنگجوؤں نے ایک کیمیائی ہتھیار بنانے والی فیکٹری پر قبضہ کر لیا ہے، جس کا تعلق اقتدار سے الگ کر دیے جانے والے سابق عراقی رہنما صدام حسین سے تھا۔
ترجمان جین ساکی نے کہا کہ امریکہ کے لیے ’’ائی ایس آئی ایل کا کسی بھی جگہ پر قبضہ تشویش کا باعث ہے‘‘ لیکن ان کا کہنا تھا کہ کمپلیکس میں فوجی نوعیت کے کیمیائی ہتھیار نہیں ہیں۔
انھوں نے زور دیا کہ ’’اگرچہ یہ ممکن نہیں، لیکن مواد کو محفوظ طریقے سے منتقل کرنا مشکل ضرور ہے‘‘۔
صدر اوباما نے جمعرات کو کہا تھا کہ وہ باغیوں کے خلاف لڑائی کے لیے عراقی سکیورٹی افواج کی مدد کے لیے 300 فوجی مشیر اور سامان عراق بھیجنے پر تیار ہیں۔
انھوں نے کہا کہ امریکہ عراق میں دوبارہ فوج نہیں بھیجے گا۔ عراق میں آٹھ سال تک جاری رہنے والی لڑائی کے بعد امر یکہ نے 2011ء میں اپنی فوج واپس بلا لی تھی۔
صدر اوباما نے کہا کہ وزیر خارجہ جان کیری اتحادیوں سے بات چیت کے لیے اس ہفتہ کے اواخر میں مشرق وسطیٰ اور یورپ کا دورہ کریں گے۔
دوسری طرف عراق کے شیعہ رہنما آیت اللہ العظمیٰ علی سیستانی نے مطالبہ کیا ہے کہ آئندہ حکومت تشکیل دینے کے لیے نو منتخب پارلیمان کا اجلاس جلد منعقد کیا جائے۔
عراق کی وفاقی عدالت کی طرف سے اس ہفتے انتخابی نتائج کی توثیق کے بعد جمعہ کے روز امام حسین کے روضے پر آیت اللہ سیستانی کے ایک خطبے میں کہا گیا ہے کہ پارلیمان کا اجلاس جلد بلایا جائے۔
آیت اللہ سیستانی کا خطبہ ان کے ایک نمائندے نے پڑھا۔
سیستانی نے اپنے خطبے میں کہا ہے کہ وفاقی عدالت نے انتخابات کے نتائج کی تصدیق کر دی ہے اور بقول ان کے آئین میں پارلیمان کا اجلاس بلانے، نئے اسپیکر کو منتخب کرنے اور نئے وزیراعظم اور صدر کے انتخاب کے لیے ایک نظام الاوقات دیا گیا ہے۔
خطبے میں مزید کہا گیا ہے کہ "یہ بہت ضروری ہے کہ ان نظام الاوقات کی پابندی کی جائے اور ان کی خلاف ورزی نہ کی جائے۔"
آئین کے مطابق پارلیمان کا پہلا اجلاس انتخابی نتائج کی توثیق کے پندرہ دن کے اندر بلایا جانا ضروری ہے لیکن دوسری طرف عراق کے سیاسی حلقے اجلاس بلائے جانے کے بارے میں تقسیم کا شکار ہیں جب کہ ملک کو ان سنی عسکریت پسندوں کی طرف سے جنگ کا سامنا ہے جنہوں نے گزشتہ ہفتے موصل اور دوسرے شمالی شہروں پر قبضہ کر لیا تھا۔