سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس جسٹس ثاقب نثار نے کراچی کے شاہ زیب قتل کیس میں دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کے خلاف درخواست طلب کرلی۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے شاہ زیب قتل کیس میں مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی سمیت دیگر ملزمان کے خلاف دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے خلاف عام شہریوں اور سول سوسائٹی کی درخواست کو طلب کرلیا ہے۔
یہ درخواست ملزمان کی ضمانت پر رہائی کے بعد سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سول سوسائٹی نے شہریوں کے تعاون سے جمع کرائی تھی جس میں موقف اپنایا گیاکہ شاہ زیب کا قتل ذاتی نوعیت کا نہیں تھا اس قتل سے معاشرے پر سنگین نتائج برآمدہوئے ہیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ مقتول کے اہل خانہ نے دباؤ میں آ کر قاتلوں سے صلح کی کیوں کہ قاتل بااثر خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور صوبائی حکومت بھی ملزمان کی حمایت کررہی ہے جب کہ شاہ زیب کے قتل سے علاقے میں دہشت اور غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہوئی اور سپریم کورٹ معاملے کا پہلے بھی نوٹس لے چکی ہے۔
چیف جسٹس نے کراچی رجسٹری میں دائر درخواست کو سپریم کورٹ میں طلب کرلیا ہے جس کا جائزہ لینے کے بعد اس کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
23 دسمبر 2017کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کراچی جنوبی امداد حسین کھوسو نے شاہ زیب قتل کیس میں فریقین کا موقف سننے کے بعد ملزمان شاہ رخ جتوئی، سجاد تالپور، غلام مرتضی سمیت تمام ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دے دیا تھا۔
شاہ زیب قتل کیس میں ملزم شاہ رخ جتوئی اور دیگر ملزمان نے کراچی کے علاقہ ڈیفنس میں جھگڑا کے بعد شاہ زیب کو گولیاں مار کر قتل کردیا تھا جس کے بعد ملزم دبئی فرار ہوگیا تاہم سوشل میڈیا پر اس حوالے سے اطلاعات آنے کے بعد سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیکر ملزم کو گرفتار کروایا، تاہم عدالت میں کیس چلنے کے بعدملزمان کے بااثر ورثا نے مقتول کے والدین سے صلح کرلی جس پر عدالت نے ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔