رسائی کے لنکس

قرض کے لیے آئی ایم ایف، دوست ملکوں سے رابطے کر رہے ہیں: عمران خان


منگل کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں تین روزہ عالمی سرمایہ کاری کانفرنس سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں بدعنوانی اور غربت جیسے مسائل ہیں۔

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان ماضی میں لیے گئے قرضوں کی ادائیگی کے لیے آئی ایم ایف سمت دوست ممالک سے قرضے لے رہا ہے۔

منگل کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں تین روزہ عالمی سرمایہ کاری کانفرنس سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں بدعنوانی اور غربت جیسے مسائل ہیں۔

کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے یہ اعتراف بھی کیا کہ پاکستان کو فوری طور پر خسارے کا سامنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں برآمدات بڑھانی ہیں تاکہ زرمبادلہ بڑھایا جاسکے۔

ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں اقتدار میں آئے 60 دن ہوئے ہیں ، اصلاحاتی عمل جاری ہے ۔ہم جو بھی اصلاحات کریں گے اس کا اثر آنے والے دنوں پر پڑے گا۔ پاکستان کے لئے اگلے تین سے چھ ماہ سخت ہیں۔ ‘

وزیراعظم نے اپنے خطاب میں بدعنوانی، منی لانڈرنگ، سی پیک، سرمایہ کاری ، چین سے اقتصادی تعلقات ، پاکستان میں مکانات کی کمی اور سمندر پار پاکستانی جیسے موضوعات پر روشنی ڈالی ۔

ان تمام موضوعات پر ان کا کہنا تھا کہ چین ،پاکستان کے لئے بہت بڑی مارکیٹ ہے اور سی پیک پاکستان کے لئے بہت اہم اقتصادی منصوبہ ہے ۔اس کے لئے گوادر جیسے اقتصادی زونز کو ترقی دے رہے ہیں ۔

وزیراعظم نے سمندر پار پاکستانیوں کو ملک کی طاقت قرار دیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں سمندر پار پاکستانیوں کو سرمایہ کاری کی طرف راغب کرنا ہےجبکہ ہم برآمد کنندگان کی بہتری کے لئے بھی اقدامات کر رہےہیں ۔

انہوں نے اپنے منصوبے ’نیا پاکستان ‘ کا نام لئے بغیر کہا کہ پاکستان میں ایک کروڑ گھروں کی کمی ہے ، اسی کمی کو دو ر کرنے کے لئے منصوبے کے تحت ابتدائی طور پر 50 لاکھ گھر تعمیر کیے جائیں گے۔

بدعنوانی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا ’بدعنوان لوگوں کے بڑی پوزیشن پر ہونے کے باعث ادارے تباہ ہوئے۔ ادارے مضبوط کرنا ہمارے لیےچیلنج ہے۔ کرپشن ملکوں میں ادارے تباہ کرتی ہے۔ کرپشن انسانی ترقی کے منصوبوں سے رقم کا رخ موڑ دیتی ہے۔ کرپشن کسی بھی ملک کو غریب بناتی ہے۔‘

وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ پاکستان کی اقتصادی مشکلات سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے کہ ملک کے اندر امن و استحکام کے ساتھ ساتھ ہمسایہ ممالک بھارت اور افغانستا ن کے ساتھ امن قائم ہونا ضروری ہے

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ امن نا صرف پاکستان بلکہ یہ یکساں طور پر بھارت کے مفاد میں بھی ہے۔

انہوں نے کہا ’ اسی لیے جب وہ انتخابات جیت کر برسر اقتدار آئے تو انہوں نے بھارت کی طرف امن کا ہاتھ بڑھایا لیکن بدقسمتی سے بھارت میں ہونے والے انتخابات میں پاکستان مخالف بیانیہ سے ووٹ ملتے ہیں اس لیے بھارت کی طرف سے ناصرف کوئی جواب آیا بلکہ ہماری پیشکش کو بھی ٹھکرا دیا گیاـ۔‘

انہوں نے کہا کہ و ہ بھارت میں انتخابات ہو جانے کا انتظار کریں گے، اس کے بعد وہ بھارت کے ساتھ امن کے لیے بات چیت شروع کرنے کی توقع کر سکتے ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان نے مزید کہا کہ بھارت کے ساتھ امن صرف پاکستان کے مفاد میں ہی نہیں بلکہ یہ بھارت کے مفاد میں بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ تمام رقم جسے انسانی وسائل کی ترقی پر خرچ ہونا چاہیے وہ غیر پیداواری اسلحے کی دوڑ میں خرچ ہو رہی ہے۔ـ

وزیر اعظم نے افغانستان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی افغانستان سے آرہی ہے۔ اس لیے ان کے بقول دونوں ہمسایہ ممالک، بھارت اور افغانستان کے ساتھ امن پاکستان کے لیے اہم ہے اور اس کے حصول کے لیے ان کی حکومت بھر پور کوشش کرے گی۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں تمام اسٹیک ہولڈر کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اس وقت پاکستان کو امن و استحکام کی ضرورت ہے اور امن و استحکام قائم ہونے کے بعد ہی پاکستان میں سرمایہ کاری ہو گی جس سے ملک میں غربت کو دور کرنے اور نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کا موقع ملے گا۔

XS
SM
MD
LG